کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 626
کہلائے گا،اور اس مرد کی ساری اولاد،اس پلانے والی سے ہو یا دوسری بیویوں سے،اس پینے والی کے (رضاعی) بہن بھائی بن جائیں گے اور اس رضاعی باپ کے بھائی اس پینے والی کے چچا اور اس کی بہنیں اس کی پھوپھیاں کہلائیں گی۔اور پینے والی کی اولاد،اور آگے اس کی اولاد کی اولاد بھی،پلانے والی کی اور اس کے شوہر کی،جس کی طرف اس کا دودھ منسوب ہے،رضاعی اولاد کہلائیں گے۔البتہ پینے والی کے نسبی بہن بھائی اور اس کے ماں باپ وہ اجانب ہی رہیں گے،اس رضاعت کی وجہ سے ان کے لیے کوئی حرام نہیں ہو گا۔اس پر ائمہ اربعہ کا اتفاق ہے۔اگرچہ بعض دوسری جزئیات میں کچھ اختلاف ہے۔(امام ابن تیمیہ) سوال:ایک شخص نے دوسرے کی معیت میں ایک عورت کا دودھ پیا ہے۔پھر ان میں سے ایک کی بیٹی ہے۔کیا اس دودھ پینے والے کے لیے جائز ہے کہ دوسرے کی بیٹی سے شادی کر لے؟ جواب:جب ایک بچے نے کسی عورت کا دودھ دو سال کی عمر کے دوران میں اور پانچ رضعات پیا ہو تو وہ اس کا بیٹا بن گیا۔پھر اس عورت کی ساری اولاد اس کے بہن بھائی بن گئے،خواہ وہ اس پینے والے سے پہلے پیدا ہوئے ہوں یا اس کے بعد۔اور رضاعت سے عین وہی حرمت آتی ہے جو نسب سے ہوتی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سنت اور ائمہ کا اس پر اتفاق ہے۔لہذا ان دودھ پینے والوں میں سے کسی کے لیے بھی جائز نہیں کہ دوسرے کی بیٹی سے نکاح کر سکے،جیسے کہ باتفاق ائمہ وہ اپنے کسی نسبی بھائی کی بیٹی سے نکاح نہیں کر سکتا۔(امام ابن تیمیہ) سوال:ایک شخص کی ایک رشتہ دار خاتون ہے۔اس شخص اور خاتون کے چھوٹے بہن بھائیوں نے ایک عورت کا دودھ پیا ہے سوائے ان دونوں کے۔کیا اس شخص کے لیے جائز ہے کہ اپنی اس رشتہ دار خاتون سے شادی کر لے؟ اور اگر ان کی شادی ہو گئی ہو اور ان کا بچہ بھی ہو تو اب ان کا کیا حکم ہو گا؟ اور علماء ان کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ جواب:جب اس شخص نے اپنی اس رشتہ دار خاتون کی ماں کا اور اس عورت نے اس شخص کی ماں کا دودھ نہیں پیا ہے،بلکہ اس شخص کے دوسرے بھائیوں نے اس عورت کی ماں کا اور اس عورت کے بھائیوں نے اس شخص کی ماں کا دودھ پیا ہو،تو یہ عورت اس شخص کے لیے حلال ہے۔اس پر مسلمانوں کا اتفاق ہے۔کیونکہ رضاعت کی حرمت ہمیشہ دودھ پینے والے اور اس کی اولاد کی طرف اور دودھ پلانے والی اور اس کے شوہر کی طرف منتقل اور مؤثر ہوتی ہے۔شوہر بھی وہ جس کے ملاپ سے وہ عورت دودھ والی ہوئی ہو۔چنانچہ دودھ پلانے والی (اس شوہر کی بیوی) اس پینے والے بچے کے نسبی بھائی،اور اس کا نسبی باپ،اس لڑکے کے رضاعی ماں باپ اور رضاعی بہن بھائیوں کے لیے اجنبی ہی ہوں گے۔ اور اس پر سب مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ دودھ کی حرمت (پلانے والی کے) شوہر کی طرف مؤثر اور منتقل ہوتی ہے اور اسے کتب فقہ میں "مسالہ الفحل" یا "لبن الفحل" سے تعبیر کیا جاتا ہے۔اور جو ہم نے اوپر ذکر کیا ہے وہ ائمہ اربعہ اور جمہور صحابہ و تابعین کا مذہب ہے۔اگرچہ بعض سلف "لبن الفحل" کی حرمت کے قائل نہیں تھے مگر