کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 625
اسی طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی بیان کرتی ہیں کہ "ابتدا میں قرآن کریم میں دس معلوم رضعات نازل ہوئیں تھیں جو حرمت کا باعث بنتی تھیں،پھر انہیں منسوخ کر کے پانچ رضعات کر دیا گیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو معاملہ اسی پر تھا۔" [1] خیال رہے کہ جب بچہ ماں کی چھاتی سے دودھ چوسنے لگے،پھر اسے چھوڑ دے خواہ تھوڑا سا ہی کیوں نہ ہو،تو اسے اصطلاح شرع میں ایک رضعہ کہتے ہیں (جسے اردو میں ایک بار یا ایک چوسنی سے تعبیر کر دیا جاتا ہے)۔پھر جب وہ دوبارہ چوسنے لگے خواہ پھر بھی تھوڑی ہی دیر کے لیے ہو تو یہ دوسرا رضعہ ہو گا ۔۔(اور اسی طرح کل پانچ بار ہونا چاہیے )۔ اگر آپ کے بھائی نے اپنی پھوپھی کا پانچ بار (یعنی پانچ رضعات) دودھ پیا ہے یا اس سے زیادہ تو وہ لڑکی صرف آپ کے بھائی کے لیے حرام ہو گی،آپ دوسروں کے لیے حرام نہیں ہو گی۔(مجلس افتاء) سوال:دو بہنیں ہیں،دونوں کے بیٹے بیٹیاں ہیں،اور ہر ایک نے دوسری کی بیٹیوں کو دودھ پلایا ہے۔کیا یہ لڑکیاں لڑکوں کے لیے حرام ہوں گی یا نہیں؟ جواب:جب کسی عورت نے کسی لڑکی کو اس کی عمر کے دو سال کے اندر اندر پانچ رضعات دودھ پلایا ہو تو وہ اس کی بیٹی بن جائے گی،اور پلانے والی کی ساری اولاد پینے والی کے رضاعی بہن بھائی بن جائیں گے،خواہوہ رضاعت سے پہلے پیدا ہوئے ہوں یا بعد میں۔پلانے والی کے کسی لڑکے کے لیے جائز نہیں ہو گا کہ پینے والی لڑکی سے شادی کر سکیں (کیونکہ وہ ان کی رضاعی بہن ہو گی)۔ بلکہ پینے والی کے بھائیوں کے لیے جائز ہو گا کہ وہ پلانے والی کی دوسری لڑکیوں سے شادی کر سکتے ہیں (جنہوں نے ان لڑکوں کی ماں کا دودھ نہ پیا ہو)۔دوسرے لفظوں میں لڑکے اپنی رضاعی بہن کی دوسری بہنوں سے شادی کر سکتے ہیں،بشرطیکہ انہوں نے ان کی ماں کا دودھ نہ پیا ہو،اور ان لڑکیوں نے بھی ان لڑکوں کی ماں کا دودھ نہ پیا ہو۔ الغرض پینے والی،پلانے والی کے کسی لڑکے سے شادی نہیں کر سکتی۔اور اس پر ائمہ کا اتفاق ہے۔اس مسئلہ کی بنیاد یہ ہے کہ دودھ پلانے والی پینے والی کی ماں بن جاتی ہے،تو اس پینے والی پر،پلانے والی کی ساری اولاد حرام ہو جاتی ہے۔عورت کے تمام بھائی پینے والی کے رضاعی ماموں،عورت کی تمام بہنیں،پینے والی کی رضاعی خالائیں بن جائیں گی۔اور پلانے والی کا شوہر،جس کی طرف اس کا دودھ منسوب ہے،پینے والی کا رضاعی باپ
[1] صحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب التحریم بخمس رضعات،حدیث:1452وسنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب ماجاءلاتحرم المصۃولاالمصتان،حدیث:1150۔ سنن النسائی،کتاب النکاح،باب القدر الذی یحرم الرضاعۃ،حدیث:3307۔