کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 624
دو تاکہ وہ تیرے سامنے (بے حجاب) آ سکے۔(معروف حدیث ہے کہ) حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک خادم کو ایک مدت سے اپنا لے پالک (متبنیٰ) بنایا ہوا تھا،اس وقت متبنیٰ بنانا جائز تھا۔جب اس کی حرمت نازل ہوئی تو خاتون نے محسوس کیا کہ شوہر کو اس بچے کا اس کے سامنے آنا ناگوار گزرتا ہے،جبکہ وہ گھر کے کام کاج کے عام کپڑوں میں ہوتی ہے اور وہ سامنے آ جاتا ہے۔تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور اپنی یہ مشکل پیش کی،تو آپ نے انہیں اجازت دی کہ "اسے پانچ رضعات دودھ پلا دے تاکہ وہ تمہارے سامنے آ سکے۔"[1] نیز صحیح مسلم میں یہ بھی ثابت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ "ابتدا میں قرآن کریم میں دس معلوم رضعات کا حکم نازل ہوا تھا،جو باعث حرمت ہوتی تھیں،پھر بعد میں ان کو پانچ معلوم رضعات سے منسوخ کر دیا گیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسم کی وفات ہوئی تو یہ آیات قرآن کریم میں پڑھی جاتی تھیں۔" [2] جامع ترمذی میں ہے "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو معاملہ ایسے ہی تھا۔"[3] یعنی معلوم پانچ رضعات سے حرمت ثابت ہوتی تھی۔ الغرض جب معاملہ یہ ہے کہ دس رضعات کو پانچ رضعات سے منسوخ کر دیا گیا ہے تو آپ کے لیے اس دوشیزہ سے نکاح کر لینا جائز ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:میری ایک پھوپھی ہے یعنی میرے والد کی بہن،اس نے میرے بڑے بھائی کو اپنی بیٹی کے ساتھ ایک بار (ایک رضعہ) دودھ پلایا ہے،اور پھر میری اس پھوپھی نے ایک اور آدمی سے شادی کی ہے۔اس سے اس کی ایک بیٹی ہے۔ہم ایک دوسرے سے شرعی اصولوں کے تحت رشتہ کرنا چاہتے ہیں،کیا ہمارا آپس میں یہ رشتہ ہو سکتا ہے؟ جواب:اگر معاملہ فی الواقع ایسے ہی ہے کہ آپ کی پھوپھی نے آپ کے بڑے بھائی کو اپنی بیٹی کے ساتھ صرف ایک رضعہ (ایک بار) دودھ پلایا ہے،تو آپ میں سے کوئی بھی اس لڑکی یا اس کے علاوہ کسی دوسری پھوپھی زاد لڑکی کے ساتھ شادی کر سکتا ہے خواہ پہلے شوہر سے ہو یا دوسرے شوہر سے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان صحیح طور پر ثابت ہے کہ:لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَلَا الرَّضْعَتَانِ "ایک یا دو رضعہ (ایک یا دو چوسنیاں) حرام نہیں کرتی ہیں۔"[4]
[1] مسند احمد بن حنبل:6؍201،حدیث:25691صحیح ابن حبان:10؍27،حدیث:4215۔ [2] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کے معنی یہ ہیں:"پانچ کی تعداد کانسخ اتنی تاخیر سے ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا واقعہ پیش آگیا۔اور بعض لوگ پھر بھی ان پانچ کی تعداد کو قرآن سمجھ کر تلاوت کرتے رہے،کیونکہ آپ کی وفات کے بالکل قریب ہی ان کی تلاوت کو منسوخ کیا گیا۔"(بلوغ المرام اردوشرح مولاناصفی الرحمٰن رحمہ اللہ،ج:2؍734،ط دارالسلام) [3] صحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب التحریم بخمس رضعات،حدیث :1452وسنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب ماجاءلاتحرم المصۃولاالمصتان،حدیث:1150 وسنن النسائی،کتاب النکاح،باب القدر الذی یحرم الرجاعۃ،حدیث:3307۔ [4] صحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب فی المصۃوالمصتان،حدیث؛1152،وسنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب لاتحرم المصۃولاالمصتان،حدیث:1940۔