کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 617
پہلی حالت کی مثال یوں ہے کہ عورت نے ایک بچے کو دو رضعات (یعنی دو بار) دودھ پلایا جبکہ وہ ایک آدمی کی زوجیت میں تھی،اور پھر اس شوہر نے اسے چھوڑ دیا،تو اس نے عدت کے بعد ایک اور شخص سے شادی کر لی،پھر اس سے وہ حاملہ ہوئی اور بچے کو جنم دیا،اور پھر اس سابقہ رضاعی بچے کو مزید تین بار دودھ پلایا (اور یہ کل پانچ بار اور پانچ رضعات ہو گئیں) اس طرح یہ پانچوں رضعات کسی ایک مرد کی طرف منسوب نہیں ہیں (بلکہ دو رضعات ایک مرد اور تین رضعات دوسرے مرد کی طرف منسوب ہیں)۔ دوسری صورت کی مثال یہ ہے کہ بچے کا رضاعی باپ ہو مگر رضاعی ماں کوئی نہ ہو۔مثلا ایک مرد کی دو بیویاں ہوں،ان میں سے ایک اس بچے کو دو بار دودھ پلائے اور دوسری تین بار۔اس صورت میں یہ بچہ اس مرد کا رضاعی بیٹا تو ہو گا کیونکہ اس نے پانچ رضعات لی ہیں جو اس آدمی ہی کی طرف منسوب ہیں،مگر اس کی رضاعی ماں کوئی نہیں ہو گی۔کیونکہ اس نے ایک سے دو بار اور دوسری سے تین بار دودھ پیا ہے۔باقاعدہ طور پر کسی ایک عورت سے پانچ بار (یا پانچ رضعات) نہیں پیا ہے،اس لیے کوئی بھی اس کی رضاعی ماں نہ بنی۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:میری والدہ محترمہ کو ایک عورت نے دودھ پلایا ہے،اور اس مرضعہ کی سوتنیں ہیں۔کیا ان سوتنوں کی اولاد میرے رضاعی ماموں سمجھے جائیں گے یا نہیں؟ جواب:یہ دودھ پلانے والی آپ کی رضاعی نانی ہے،کیونکہ آپ کی والدہ نے اس کا دودھ پیا ہے۔اس عورت کا شوہر آپ کی والدہ کا رضاعی باپ اور آپ کا رضاعی نانا ہوا۔تو آپ کی والدہ کی سوتنیں آپ کی رضاعی باپ کی بیویاں ہیں۔اس طرح ان سوتنوں کی اولاد آپ کے والدہ کے رضاعی بھائی اور آپ کے رضاعی ماموں بن گئے کیونکہ ان کا والد آپ کا رضاعی نانا ہے،اور وہ آپ کے نانا کی اولاد ہیں۔الغرض وہ آپ کے رضاعی ماموں ہیں۔(عبداللہ بن جبرین) سوال:ایک آدمی جو اپنے بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہے،اس نے ایک دوسرےخاندان کی لڑکی کی معیت میں ایک عورت کا دودھ پیا ہے۔کیا یہ لڑکی اس لڑکے کے تمام چھوٹے بڑے بھائی بہنوں کی بہن شمار ہو گی یا نہیں؟ اور ایسے ہی اس لڑکی کے بھائی جو اس کی دوسری ماں سے ہیں؟ جواب:"رضاعت" (یعنی بچے کا دودھ پینا) جس سے حرمت ثابت ہو،تب ہے جب بچہ پانچ یا اس سے زیادہ بار دودھ پیئے اور دو سال کی عمر کے دوران میں پیئے۔کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ (البقرۃ:2؍233) "جو چاہتا ہو کہ اس کا بچہ پورا دودھ پیئے تو مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں۔ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،بیان کرتی ہیں کہ ابتدا میں دس معلوم رضعات کا حکم نازل ہوا تھا،جو