کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 616
(یہاں پوچھا جا سکتا ہے کہ) کیا یہ حرمت رضاع اس بچے کے ماں باپ کی طرف بھی مؤثر ہو گی یا نہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ نہیں۔رضاعت صرف اس لڑکے اور اس کی فروع (اولاد) ہی کی طرف مؤثر ہو گی،اصول (ماں باپ) اور حواشی (بہن بھائیوں) کی طرف منتشر اور مؤثر نہیں ہو گی۔ہم اس مسئلہ کو درج ذیل مثال سے مزید واضح کیے دیتے ہیں:ایک عورت نے ایک لڑکی کو دودھ پلایا۔یہ لڑکی اس عورت کی (رضاعی) بیٹی بن گئی اور اس عورت کی اولاد اس لڑکے کے رضاعی بہن بھائی بن گئے اور عورت کی بہنیں اس لڑکی کی خالائیں،اس عورت کی ماں،اس لڑکی کی نانیاں وغیرہ وغیرہ بن گئے۔[1] لیکن دودھ پینے والی لڑکی کے رشتہ داروں یعنی ماں،باپ اور بہن بھائی وغیرہ پر اس رضاعت کا کوئی اثر نہیں ہو گا،سوائے اس لڑکی کی اولاد کے۔اس لڑکی کی اولاد دودھ پلانے والی کے نواسے نواسیاں بن جائیں گے۔[2] (محمد بن صالح عثیمین) سوال:جو عورت سن یاس کو پہنچ چکی ہو،وہ کسی بچے کو دو سال کے دوران میں پانچ یا اس سے زیادہ بار دودھ پلا دے تو کیا یہ اس کے لیے حرمت کا باعث ہو گا یا نہیں؟ اور کبھی ایسے بھی ہوتا ہے کہ عورت شوہر والی نہیں ہوتی تو اس صورت میں بچے کا رضاعی باپ کون ہو گا؟ جواب:دودھ پینے سے (بچے اور ماں اور ماں کے متعلقین کے مابین) حرمت ثابت ہو جاتی ہے،بالکل وہی حرمت جو نسب سے ثابت ہوتی ہے۔لہذا سوال میں جو پوچھا گیا ہے کہ جب دودھ پینا دو سال کی عمر کے دوران اور پانچ بار ہوا ہے تو یہ عورت اس بچے کی رضاعی ماں بن گئی ہے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ (النساء:4؍23) "اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو (تم پر حرام ہیں)۔" اس آیت کے عموم سے یہی ثابت ہے۔اور یہ دودھ خواہ عورت کے سن یاس میں اترا ہو،اگر عورت شوہر والی ہو تو یہ شیر خوار بچہ اس عورت کے ساتھ ساتھ اس کے شوہر کا بھی رضاعی بیٹا ہو گا،وہ شوہر جس کی طرف اس کا دودھ منسوب ہو۔اگر کوئی ایسی صورت ہو کہ عورت شوہر کے بغیر ہو مثلا اس نے شادی ہی نہ کی ہو اور دودھ پلا دے تو عورت تو ماں بن جائے گی مگر بچے کا رضاعی باپ کوئی نہیں ہو گا۔بلکہ ایسے بھی ہو سکتا ہے کہ رضاعی باپ ہو مگر رضاعی ماں کوئی نہ ہو۔
[1] مترجم کہتا ہے کہ یہاں بیان میں اختصار سے کام لیا گیا ہے۔مزید یہ رشتے اس طرح بنتے ہیں کہ اس عورت کا شوہر،جس کی طرف اس کا دودھ منسوب ہے۔اسے صاحب اللبن بھی کہتے ہیں،اس پینے والی کا رضاعی باپ،شوہر کا باپ اس پینے والی کا دادا،شوہر کے بھائی،اس پینے والی کے چچا اور شوہر کی بہنیں اس پینے والی کی پھوپھیاں بن جائیں گی،اور شوہر کی ساری اولاد اس پینے والی کے بہن بھائی ہوں گے۔دودھ پلانے والی ماں کے بھائی اس پینے والی کے رضاعی ماموں کہلائیں گے۔ [2] (ازمترجم)لہٰذا سوال میں جوبات دریافت کی گئی ہے اس میں دودھ پینے والی لڑکی کا بھائی اس عورت کا بیٹایامحرم نہیں بناہے بلکہ وہ غیر محرم ہی رہے گا اور اس سے پردہ کرنا ہوگا۔