کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 615
اور شیخ الاسلام کے مذہب کی تقویت بھی جانچی جا سکتی ہے۔ اور اگر کوئی درمیانی راہ اختیار کرے یعنی یہ کہے کہ بقول جمہور رضاعی بیٹے کے لیے اس عورت کا نکاح حلال نہیں،اور بقول شیخ الاسلام یہ عورت اس کی محرم نہیں،اور احتیاط کی راہ اپنائے،تو یہ سب سے عمدہ ہے۔کیونکہ اس قسم کی صورتوں میں احتیاط کرنا ہی سنت ہے۔مثلا احادیث میں ہے کہ زمعہ کے لڑکے کے بارے میں حضرت سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ کا تنازع ہوگیاتھا۔سعد نے کہا:اے اللہ کے رسول!یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے،وہ مجھے اس کی وصیت کر گیا تھا،لہذا یہ اس کا بیٹا ہے۔مگر عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا:اے اللہ کے رسول!یہ میرا بھائی ہے،میرے والد کی لونڈی سے ہے،اور میرے والد کے فراش پر پیدا ہوا ہے۔اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا:اے اللہ کے رسول!اس کی شباہت ملاحظہ فرمائیے۔آپ نے دیکھا تو اسے عتبہ بن ابی وقاص (زانی) کے مشابہ پایا۔مگر آپ نے اس کا فیصلہ عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ ہی کے حق میں کیا اور فرمایا:"اے عبد بن زمعہ!یہ تیرا (بھائی) ہے،بیٹا بستر والے کا ہوتا ہے اور زانی محروم رہتا ہے۔" پھر آپ نے (اپنی زوجہ ام المومنین) سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:"اے سودہ!اس لڑکے سے پردہ کر لو۔" باوجودیکہ آپ نے فیصلہ یہی فرمایا تھا کہ یہ اس (سودہ رضی اللہ عنہا) کا بھائی ہے،لیکن ساتھ ہی پردے کا حکم بھی دیا۔کیونکہ آپ کو اس لڑکے اور اس کے مدعی عتبہ کے درمیان واضح مشابہت نظر آئی تھی۔"[1] آپ علیہ السلام کا یہ حکم احتیاط پر مبنی تھا،اور یہ حجاب اس شبہ کی بنا پر تھا،اگرچہ فیصلہ یہی فرمایا کہ یہ اُم المومنین سودہ رضی اللہ عنہا کا بھائی ہے،کیونکہ یہ ان کے والد کے فراش (بستر) پر پیدا ہوا تھا۔ تو رضاعی باپ کی بیوی کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ہم یہ تو نہیں کہیں گے کہ اس سے نکاح حلال نہیں ہے لیکن یہ عورت اس آدمی کی محرم بھی نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:میری والدہ نے اپنے ماموں کی بیٹی کو دودھ پلایا ہے،تو کیا میری والدہ کے لیے جائز ہے کہ اس لڑکی کے بھائی کے سامنے کھلے منہ آ جائے،جبکہ یہ لڑکا اس لڑکی کی دوسری ماں سے ہے؟ جواب:آپ کی والدہ نے اپنی ماموں زاد کو دودھ پلایا ہے تو یہ لڑکی آپ کی (رضاعی) بہن ہوئی۔ ہمیں رضاعت کے مسئلہ میں ایک قاعدہ یاد رکھنا چاہے کہ دودھ کی تاثیر پینے والے اور اس کے فروع (اولاد) ہی کی طرف مؤثر اور منتقل ہوتی ہے (اس کے دوسرے بہن بھائیوں کی طرف نہیں جاتی)۔جب اس خاتون نے ایک لڑکی کو دودھ پلایا ہے تو یہ عورت اس کی رضاعی ماں بن گئی۔
[1] صحیح بخاری،کتاب البیوع،باب تفسیر المشبھات،حدیث:1948کتاب الخصومات،باب دعوی الوحی للمیت،حدیث:2289وصحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب الولد للفراش وتوقی الشبھات،حدیث:1457وسنن النسائی،کتاب الطلاق،باب الحاق الولد بالفراش۔۔۔۔۔،حدیث:3484۔