کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 614
باپ کی بیوی کا دودھ پیا ہوا ہے۔کیا یہ رشتہ ہو سکتا ہے؟ اور عورت کہتی ہے کہ مجھے معلوم نہیں کہ میں نے اسے کس قدر دودھ پلایا ہے؟ جواب:اس صورت میں لڑکی کا باپ خاطب کا پدری (رضاعی) بھائی بنتا ہے۔اس طرح یہ لڑکی اس خاطب کی بھتیجی اور خاطب اس لڑکی کا چچا بن گیا۔اور عورت کا یہ کہنا کہ میں نے دودھ تو پلایا ہے مگر معلوم نہیں کتنا پلایا ہے تو اس سے رضاعت کا حکم زائل ہو جاتا ہے۔کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ "شروع میں قرآن کریم میں دس معلوم رضعات کا حکم نازل ہوا تھا کہ ان سے حرمت رضاعت ثابت ہوتی تھی۔پھر انہیں پانچ رضعات سے منسوخ کر دیا تھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو معاملہ اسی طرح تھا۔"[1] اور جب عدد رضعات میں شک ہو جائے تو اس سے رضاعت کا حکم ثابت نہیں ہوتا ہے۔ضروری ہے واضح طور پر پانچ رضعات (یعنی پانچ بار دودھ پیا جانا) ثابت ہو۔البتہ ورع و تقویٰ کا تقاضا یہ ہے کہ یہ رشتہ چھوڑ دیا جائے۔تاہم یہ لڑکی اس لڑکے کے لیے محرم نہیں بنے گی۔کیونکہ رضاعت اس انداز سے ثابت نہیں ہوئی ہے جس سے حرمت ثابت ہوتی ہو۔اگر لڑکا اس لڑکی سے نکاح کا اقدام کر ہی لے تو یہ گناہ گار نہیں ہو گا کیونکہ معلوم اور واضح طور پر رضاعت ثابت نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا رضاعی باپ کی دوسری بیوی رضاعی بیٹے کے لیے محرم ہوتی ہے یا نہیں جبکہ بچے نے اس دوسری کا دودھ نہ پیا ہو،بلکہ پہلی سے پیا ہو؟ جواب:اس مسئلہ میں اہل علم کا اختلاف ہے۔اکثر علماء بشمول ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کہتے ہیں کہ رضاعی باپ کی بیوی ایسے ہی ہے جیسے کہ نسبی باپ کی بیوی،اور سبھی جانتے ہیں کہ نسبی باپ کی بیوی بیٹے کے لیے محرم ہوا کرتی ہے۔مثلا اگر ایک آدمی شادی کرے اور پہلی بیوی سے اولاد ہو تو یہ دوسری بیوی ان بچوں کے لیے محرم ہو گی۔کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ (النساء:4؍22) "اور مت نکاح کرو ان عورتوں سے جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہو۔" جبکہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس طرف گئے ہیں کہ رضاعی باپ کی دوسری بیوی،نسبی باپ کی دوسری بیوی کی مانند نہیں ہے،یعنی رضاعی بیٹے کے لیے محرم نہیں ہے۔اور جسے اس مسئلہ کی تفصیل مطلوب ہو اسے امام ابن القیم رحمہ اللہ کی "زاد المعاد" دیکھنی چاہیے ۔وہاں یہ مسئلہ بڑی تفصیل اور تحقیق سے بیان کیا گیا ہے،
[1] صحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب التحریم بخمس رضعات،حدیث:1452۔سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب ماجاءلاتحرم المصۃولاالمصتان،حدیث :1150 وسنن النسائی،کتاب النکاح،باب القدر الذی یحرم الرضاعۃ،حدیث:3307۔