کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 593
کر سکے،اور اس عرصے میں اس نے کسی اور سے بھی نکاح نہیں کیا ہے؟ جواب:ہاں،خلع لینے والی عورت کے لیے جائز ہے کہ اپنے پہلے شوہر سے نکاح کر لے،اس قول کی بنا پر کہ خلع فسخ ہوتا ہے (یعنی یہ تعلق توڑا جاتا ہے) طلاق نہیں۔اور زوجین خواہ سو بار بھی خلع کریں اس میں کوئی عدد معین نہیں ہے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہی مذہب ہے،حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی یہی منقول ہے اور امام احمد رحمہ اللہ اسی کے قائل ہیں۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:بیوی شوہر سے مطالبہ کرتی ہے کہ مجھے طلاق دے دو،مگر وہ شرط کرتا ہے کہ یہ تبھی ہو گا جب تو مجھے میرے ذمے اپنے حقوق سے بری الذمہ قرار دے۔چنانچہ عورت نے اسے ذمیہ حقوق سے بری کر دیا۔تو کیا عورت کا یہ فعل درست ہے خواہ اس کے والد نے اسے اجازت نہ دی ہو؟ جواب:اگر عورت عقل مند اور اپنے بھلے برے کو بخوبی سمجھتی ہے تو اس کے لیے ماں باپ سے اجازت لینا شرط نہیں ہے۔لہذا اگر اس نے اپنے شوہر کو بری قراردیا ہو تو صحیح اور ثابت ہو گا خواہ عورت کے ماں باپ انکاری بھی ہوں۔لیکن اگر عورت نادان ہو مثلا چھوٹی عمر کی ہو یاویسےبھی اپنے معاملات سے کماحقہ آگاہ نہ ہو تو اس کے لیے (اپنے اولیاء) مثلا والد بھائی کی اجازت کے بغیر اپنے شوہر کو بری کرنا صحیح نہیں ہو گا،بشرطیکہ اس امر میں ان میاں بیوی دونوں کی مصلحت ہو،مثلا ان دونوں کو ایک دوسرے سے راحت دینا مطلوب ہو۔(عبدالرحمٰن السعدی) سوال:اگر کوئی عورت صغیر السن ہو یا پاگل یا نادان ہو تو کیا اس کا خلع لینا درست ہے؟ جواب:عورت اگر پاگل ہو تو اسے مالی معاملات میں تصرف کا کوئی حق نہیں ہے،خواہ اس کے ولی نے اجازت بھی دی ہو،اور نہ ہی ولی کو اسے ان امور میں کوئی اجازت دینی چاہیے کیونکہ اسے عقل و شعور ہی نہیں ہے۔اور جو نادان ہو یا صغیر السن ہو تو ظاہر ہے کہ اس کا خلع لینا ولی کی اجازت کے بغیر درست نہیں ہے جیسے کہ دوسرے معاملات میں ہوتا ہے اور ولی کی اجازت بھی دیگر امور کی طرح ہے۔جیسے کسی صغیر السن (لڑکا ہو یا لڑکی) یا نادان کی بیع یا کرایہ پر لینا دینا وغیرہ ولی کی اجازت پر موقوف ہے اسی طرح خلع کا معاملہ بھی ہے،اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔اس قدر ضرور ہے کہ ولی کے لیے حلال نہیں کہ اسے کسی ایسے معاملے کی اجازت دے جس میں اس (عورت) کا نقصان ہو یا اس کی مصلحت نہ ہو۔واللہ اعلم۔(عبدالرحمٰن السعدی) سوال:کیا باپ کے لیے جائز ہے کہ اپنی صغیر السن بیٹی یا بیٹے کے مال سے خلع کا معاملہ کرے؟ جواب:ہاں باپ کے لیے جائز ے کہ اپنے صغیر السن بیٹے کی طرف سے خلع کا معاملہ کرے اورطلاق دے دے۔اور ایسے ہی صغیر السن بیٹی کے لیے بھی اس کے مال سے یہ معاملہ کر سکتا ہے۔علامہ الموفق اور شارح اسی طرف مائل ہیں۔یعنی جہاں مصلحت ہووہ کیا جا سکتا ہے ۔اور "الانصاف" میں بھی اسی کو درست قرار دیا گیا ہے کہ یہ معاملہ اصل کے موافق ہے۔کیونکہ باپ اپنے صغیر السن بچے؍بچی کے تمام امور اور احوال میں،جن میں وہ