کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 588
"نیکی حسن خلق کا نام ہے۔"[1] اور فرمایا: "لَا تَحْقِرَنَّ مِنْ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ" "نیکی میں سے ہرگز کسی چیز کو حقیر مت جانو،خواہ یہ ہی ہو کہ تو اپنے بھائی سے کھلتے چہرے سے ملاقات کرے۔" [2] اور یہ بھی فرمایا کہ: "اكمل المومنين ايمانا احسنهم خلق" "اہل ایمان میں کامل ایمان والا وہی ہے جو ان میں اخلاق میں سب سے بڑھ کر عمدہ ہو۔" [3] نیز فرمایا: "خياركم خياركم لنسائهم وأنا خيركم لأهلي " "تم میں سے بہترین وہی لوگ ہیں جو اپنی بیویوں کے لیے بہترین ہوں اور میں اپنے گھر والوں کے لیے تم سے بڑھ کر عمدہ ہوں۔" [4] اس کے علاوہ بہت سے احادیث ہیں جن میں عام مسلمانوں کے مابین حسن خلق۔بہترین انداز میں ملاقات کرنے اور اچھے انداز میں زندگی گزارنے کی تلقین کی گئی ہے۔تو میاں بیوی اور رشتہ داروں کے مابین تو یہ انداز اور بھی بڑھ کر ہونا چاہیے ۔آپ نے اب تک جو شوہر کی بدخلقی اور بدمزاجی کو صبر و تحمل سے برداشت کیا ہے قابل تعریف ہے۔اور میں آپ کو وصیت کرتا ہوں کہ اور بھی صبروتحمل اور برداشت سے کام لیں اور گھر نہ چھوڑیں۔اس میں ان شاءاللہ بہت زیادہ خیر اور انجام محمود ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصَّابِرِينَ﴿٤٦﴾(الانفال:8؍46) "صبر سے کام لو،بلاشبہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"
[1] صحیح مسلم،کتاب البروالصلۃوالاداب،باب تفسیر البروالائم،حدیث:2553وسنن الترمذی،کتاب الزھد،باب البر والائم،حدیث:2389۔ [2] صحیح مسلم،کتاب البر والصلۃوالاداب،باب استحباب طلاقۃالوجہ عند اللقاء،حدیث:2626وسنن الترمذی،کتاب الاطعمۃ،باب اکثارماءالمرقۃ،حدیث:1833۔ [3] سنن ابی داود،کتاب السنۃ،باب الدلیل علی زیادۃالایمان ونقصانہ،حدیث:4682۔سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب حق المراۃعلی زوجھا،حدیث:1162۔ [4] فضیلۃالشیخ نے یہ روایت بالمعنی بیان کردی ہے۔بہرحال دیکھیے:سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب حق المراۃ علی زوجھا،حدیث:1162ومسند احمد بن حنبل:2؍472،حدیث:10110۔