کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 587
سوال:باپ نے اپنی لڑکی کا نکاح کر دیا،مگر وہ اپنے شوہرکی نافرمان رہی اور اس کا کوئی خاص سبب بھی نہ تھا۔باپ نے کہا کہ اسے میرے ہاں بھیج دو لیکن وہ لڑکی کہیں بھاگ گئی،تو باپ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا کہ اسے تلاش کرے اور شوہر باپ سے جھگڑا کرتا اور مطالبہ کرتا ہے کہ لڑکی کو لاؤ۔کیا باپ کو اس بات کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے؟ جواب:اگر اس قسم کے قرائن و شواہد موجود ہوں کہ باپ کو لڑکی کا علم ہے کہ وہ کہاں ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اسے واپس لائے۔اگر اسے علم نہ ہو تو شوہر کو صبر سے کام لینا چاہیے حتیٰ کہ وہ مل جائے یا خبر ملے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:میرا شوہر اللہ اسے معاف کرے،باوجودیکہ بااخلاق اور اللہ کا خوف رکھنے والا ہے لیکن گھر میں میرا بالکل خیال نہیں کرتا ہے،ہمیشہ تیوری سی چڑھائے رکھتا اور تنگ دل سا رہتا ہے۔لیکن اللہ جانتا ہے میں بحمداللہ اس کے حقوق ادا کرتی ہوں،ہر طرح راحت اور سکون مہیا کرنے کی کوشش میں رہتی ہوں،اور ہر وہ چیز جو اسے پریشان کر سکتی ہو،اس سے دور رکھتی ہوں،اور میرے ساتھ جو اس کا سلوک ہوتا ہے اس پر صبر کرتی ہوں۔اور جب بھی کوئی چیز طلب کروں یا کوئی بات کروں تو غضب ناک ہو جاتا اور بھڑک اٹھتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ بات نا معقول اورردی ہے۔مگر اپنے دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ برا نہیں رہتا ہے،مگر مجھے اس سے ڈانٹ ڈپٹ ہی ملتی ہے۔اس کیفیت سے میں انتہائی اذیت اور عذاب میں ہوں۔کئی دفعہ سوچا ہے گھر چھوڑ دوں۔میں بحمداللہ ایک متوسط درجہ کی تعلیم یافتہ خاتون ہوں،اور اللہ نے جو مجھ پر فرض کیا ہے ادا کرتی ہوں۔سماحۃ الشیخ!اگر میں گھر چھوڑ دوں،بچوں کی تربیت کروں اور اپنا بوجھ خود ہی اٹھا لوں،تو کہیں گناہ گار تو نہ ہوں گی؟ یا مجھے اسی حال میں اس کے ساتھ نباہ کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ بات چیت،گھر میں شراکت داری اور اس کی مشکلات کے احساس سے بے تعلق ہو جاؤں؟ جواب:اس میں قطعا کوئی شبہ نہیں کہ میاں بیوی دونوں پر واجب ہے کہ آپس میں بھلے انداز میں زندگی گزاریں،ایک دوسرے سے محبت بھرے انداز میں اور عمدہ اخلاق سے ملیں اور اچھے انداز میں گزارہ کریں۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ "اور عورتوں کے ساتھ اچھے انداز میں زندگی گزاریں۔" اور فرمایا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ ۗ (البقرۃ 2؍229) "اور ان عورتوں کے بھی حقوق ہیں جیسے کہ ان کے فرائض ہیں،بھلے انداز میں،اور مردوں کو ان پر ایک درجہ فوقیت ہے۔" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ "