کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 584
سوائے اس کے کہ وه کسی کھلی بے حیائی کی مرتکب ہوں۔‘‘ اور اس میں "عورت کی نافرمانی" بھی داخل ہے۔اگر کسی عورت کو اس کے شوہر نے زنا میں ملوث پایا ہو،اور وہ اسے اپنے پاس نہ رکھنا چاہتا ہو،اور یہ بھی نہ چاہتا ہو کہ اس کی بدنامی ہو،تو شوہر کو حق ہے کہ اس پر تنگی کرے تاکہ وہ (عورت) اپنے کچھ حقوق سے دست بردار ہو جائے۔لیکن اگر وہ اس کے نافرمان ہوتے ہوئے اسے طلاق دیتا ہے اور کوئی سختی نہیں کرتا تووہ کامل حق مہر اور عدت کے نفقہ کی حقدار ہو گی۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:ایک عورت شوہر کے ساتھ رہنے پر راضی نہیں،اور نہ ہی کسی طرح اس کی فرمان برداری اور اطاعت قبول کرتی ہے اور شوہر کے ساتھ جانے کے بجائے خودکشی کر لینے یا اپنے آپ کو آگ لگا لینے کو ترجیح دیتی ہے،جبکہ شوہر مصر ہے کہ اسے اپنے ساتھ لے کر جائے گا اور بیوی انکاری ہے؟ جواب:تمام صورت حال ملاحظہ کرنے کے بعد خلاصہ یہ ہے کہ بیوی کو بلایا جائے اور فہمائش کی جائے۔اسے اللہ سے ڈرنے اور اس کا تقویٰ اختیار کرنے کی نصیحت کی جائے اور بار بار سمجھایا جائے کہ جو بندہ اللہ کا تقویٰ اختیار کر لیتا ہے،اللہ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کی ایسی ایسی راہیں نکال دیتا ہے جن کا بندے کو گمان تک نہیں ہوتا۔اسے سمجھایا جائے کہ اللہ کے غضب کا نشانہ بننے کے مقابلے میں یہ زندگی انتہائی حقیر ہے۔اگر اس طرح سے کوئی فائدہ ہو تو بہت بہتر۔ اور اگر عورت فہمائش قبول نہ کرے تو شوہر کو بلایا جائے اور اسے بتایا جائےکہ اس طرح کے حالات میں جب بیوی ساتھ نہ رہنا چاہتی ہوتو اسے چھوڑ دینا ہی زیادہ بہتر ہے،اور عین ممکن ہے کہ تمہارے اصرار کا انجام تمہارے حق میں اچھا نہ ہو۔اسے بتایا جائےکہ بیوی ہمیشہ اطمینان و سکون اور راحت کے لیے لی جاتی ہے (نہ کہ بے سکونی کے لیے)۔مردکو یہ بات بار بار سمجھائی جائے،شاید اسے کوئی فائدہ ہو اور اس مشکل کا حل نکل آئے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:ایک عورت بلا اجازت شوہر کے گھر سے اپنے والد کے ہاں چلی گئی ہے اور چھ ماہ سے وہیں ہے اور عذر بھی کوئی (شرعی) نہیں،اور صلح کرانے والے بھی کامیاب نہیں ہو سکے۔اس کا کہنا یہ ہے کہ وہ اپنی سوتن سے دکھ میں ہے۔اس نے شوہر سے ٹیلی فون پر بھی بات کرنے سے انکار کیا،اس لیے کہ اپنے بھائی سے اجازت نہیں لی۔ایسی عورت کا کیا حکم ہے؟ جواب:یہ عورت "ناشزہ" یعنی اپنے شوہر کی نافرمان ہے۔اگر اسی حالت میں فوت ہو گئی تو ایک کبیرہ گناہ کی حالت میں مرے گی اور پھر اللہ تعالیٰ کی مشیت ہو گی کہ چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو معاف فرما دے۔اور عورت کو اس بات پر شوہر سے اختلاف کا کوئی حق نہیں ہے کہ اس نے دوسری عورت سے شادی کر لی ہے۔یہ تو صحیح ہے کہ سوتن پن کی غیرت سے کوئی بھی عورت محفوظ نہیں ہے،اس مسئلے سے امہات المومنین بھی دوچار تھیں،