کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 583
تین دن سے زیادہ سوگ کرے،سوائے شوہر کے،کہ اس کے لیے چار ماہ دس دن ہیں۔"[1] اس فرمان کی روشنی میں بیوی پر واجب ہے کہ عدت کے ایام تک سوگ کی کیفیت میں رہے۔بیوی کے علاوہ دوسری عورتوں کے لیے یہ عمل صرف تین دن تک کے لیے جائز ہے۔اور مرد کسی بھی حال میں کوئی سوگ نہیں کر سکتا۔ (ایسے مواقع پر) سیاہ کپڑے پہننا جائز نہیں ہے۔اسلام نے اسے مردوں یا عورتوں کسی کے لیے بھی جائز قرار نہیں دیا ہے۔کیونکہ اس میں بے صبری اور غیر شرعی غم کا اظہار ہوتا ہے جو کسی طرح اسلامی طریقہ نہیں ہے۔تو جو عورت احداد (اپنے شوہر کی وفات پر سوگ اور عدت) میں ہو وہ سیاہ کپڑے نہ پہنے،بلکہ معمول کے ایسے کپڑے پہنے جن میں زینت اور کشش نہ ہو۔اور اس میں کسی رنگ کی خصوصیت نہیں،نہ کالا،نہ سرخ،نہ سبز،بلکہ حسب معمول ایسے کپڑے استعمال کرے جن میں زینت نہ ہو۔(صالح بن فوزان) سوال:وہ عورت جس کا شوہر فوت ہو گیا ہو،کیا اس کے لیے جائز ہے کہ جب وہ اپنے شوہر کے گھر سے اپنے بھائی کے گھر منتقل ہو گئی ہو اور پھر وہاں مشکلات اور بد معاملگی سے دوچار ہو،تو اپنے شوہر کی اولاد کے ہاں یا اپنے چچا کے ہاں چلی جائے اور اپنا وقت گزارے؟ جواب؛ ایسی عورت کے لیے عدت پوری کیے بغیر کسی اور جگہ منتقل ہو جانا جائز نہیں ہے سوائے اس کے کہ کوئی شرعی سبب موجود ہو۔اگر وہ شرعی رخصت کے بغیر منتقل ہوئی ہو تو اسے چاہیے کہ اس گھر میں واپس آ جائے جہاں سے وہ گئی تھی۔اور اگر شرعی رخصت کے تحت منتقل ہوئی تھی تو اس کے لیے جائز ہے کہ (اپنے بھائی کے گھر سے) اپنے شوہر کے گھر میں یا کسی اور گھر میں منتقل ہو جائے،اور علاوہ ازیں احداد (سوگ اور بدعت) کے دیگر احکام معروف ہیں۔(محمد بن ابراہیم) سوال:کیا وہ عورت جو اپنے شوہر کی نافرمان رہی ہو،اللہ کی حدود کی پابند نہ ہو،اور اسے طلاق دی جائے،تو کیا وہ ایام عدت کے خرچ اور حق مہر کی حقدار ہو گی؟ جواب:ہاں یہ حق مہر کی مستحق ہے۔تاہم مرد کے لیے جائز ہے جیسے کہ امام احمد رحمہ اللہ کا مذہب ہے کہ عورت کے نافرمان ہونے کی صورت میں اس پر کچھ تنگی اور سختی کرے تاکہ وہ اپنے بعض حقوق سے دست بردار ہو جائے اور وہ اسے طلاق دے دے،جیسے کہ قرآن مجید کا فرمان ہے: وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ ۚ (النساء:4؍19) ’’ اور انہیں اس غرض سے مت روکے رکھو کہ اس مال کا کس کچھ لے اڑو جو تم انہیں دے چکے ہو،
[1] صحیح بخاری،کتاب الجنائز،باب حد المراۃعلی غیرزوجھا،حدیث:1221وصحیح مسلم،کتاب الطلاق،باب وجوب الاحداد فی عدۃالوفاۃ،حدیث:1486وسنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب احداد المتوفی عنھا زوجھا،حدیث:2299۔