کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 561
تھوڑی ہو زیادہ،تو تجھے طلاق۔پھر وہ دو دن کے بعد اس بات میں استثناء کرتے ہوئے کہتا ہے:سوائے اس کے جو تو کسی سائل وغیرہ کو دے دے،تو کیا اس کی یہ بات معتبر ہو گی یا نہیں؟ اور یہ بات قسم ہے یا شرط؟ جواب:یہ طلاق کی قسم ہے،کیونکہ یہ ایسی قسم ہوتی ہے جس میں کسی کام کے کرنے کی ترغیب یا اس سے روکنے کا مفہوم ہوتا ہے۔اور سوال میں مذکورہ کلام اس قسم کا ہے کہ وہ اسے گھر سے کچھ نکالنے سے روکنا چاہتا ہے،اور پھر دو دن بعد اس سے استثناء کرنا تو یہ استثناء مفید طلب نہیں ہے،اور جو استثناء متصل نہ ہو وہ مفید نہیں ہوا کرتا۔اگر مفید ہو تو قسم کا مقصد ختم ہو جائے گا۔کیونکہ یہ اس کے کلام سے متصل نہیں ہے۔اور اگر اس نے سائل وغیرہ کا ارادہ نہیں کیا تھا (تو اس کے لیے جائز ہو گا کہ سائل وغیرہ کو دے سکتی ہے) اور اس کی دلیل یہ ہو گی کہ اگر اسے ایسی قسم بولتے وقت ہی پوچھ لیا جائے کہ کیا تمہاری اس قسم میں سائل وغیرہ شامل ہے یا نہیں۔اور اگر کہے کہ میرا مقصد یہ ہے کہ وہ سائل کے علاوہ کسی اور کو نہ دے،تو اس کی یہ نیت کافی ہو گی اور اس کا بعد میں بتانا درست ہو گا کہ میں نے سوال کا ارادہ نہیں کیا تھا۔ اور ایسے ہی اگر قسم کا سبب کوئی ایسی بات ہو جس سے برانگیختہ ہو کر اس نے قسم اٹھائی ہو کہ اس میں سائل وغیرہ شامل نہیں ہوتے تو یہ چیز اس کی قسم میں شامل نہیں سمجھی جائے گی۔ اور اصل قاعدہ یہ ہے کہ قسم کا کلام عام ہوتا ہے،الا یہ کہ قسم کے وقت اس نے کسی قسم کی استثناء کی نیت کر لی ہو،یا اس کا سبب کوئی خاص امر ہو ۔۔واللہ اعلم۔(عبدالرحمٰن السعدی) سوال:درج ذیل صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے جب کوئی آدمی اپنی بیوی سے یوں کہہ دے:جب تجھے حیض آئے گا اور پھر تو پاک ہو گی تو تجھے طلاق؟ اور فی الواقع اس کی نیت طلاق ہی کی ہو۔مگر اس کے بعد عورت کو حیض آنے سے پہلے ہی اسے خیال آیا کہ میں اسے طلاق نہ دوں،تو کیا اس طرح یہ طلاق ہو گی یا نہیں؟ اور اگر اسے یہ خیال اس طہر کے بعد آئے جس کے ساتھ اس نے طلاق کو معلق کیا تھا،تو کیا یہ طلاق ہو گی یا نہیں؟ جواب:یہ طلاق ایک شرط محض کے ساتھ مشروط اور معلق ہے۔اس میں کسی چیز کی ترغیب یا اس سے منع کا کوئی ذکر نہیں ہے۔لہذا شرط پائے جانے پر یہ طلاق ہو جائے گی اور وہ طہر ہے جو حیض کے بعد آیا ہے۔اور جب یہ تعلیق کر چکا ہے تو اس سے رجوع نہیں ہو سکتا۔(مجلس افتاء) سوال:اگر کوئی آدمی اپنی بیوی پر طلاق کی قسم اٹھا لے اور وہ حیض سے ہو تو کیا طلاق ہو جائے گی؟ جواب:اگر آدمی نے بیوی کے حالت حیض میں ہوتے ہوئے اس پر طلاق کی قسم کھا لی ہو،اور یوں کہے کہ تجھے طلاق،تو ائمہ اربعہ کے قول کے بموجب طلاق ہو جاتی ہے،اور یہ آدمی گناہگار ہو گا کہ اس نے اس کو حالت حیض میں طلاق دی ہے۔امام ابن حزم رحمہ اللہ اس طرف گئے ہیں کہ یہ طلاق نہیں ہوئی،اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ان کے تلمیذ رشید ابن القیم رحمہ اللہ نے اسی (ابن حزم رحمہ اللہ) کے قول کو ترجیح دی ہے۔لیکن جو شخص اس مسئلہ کی