کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 560
اُسے طلاق،تو اسے طلاق ہو جائے گی۔امام احمد،امام شافعی اور اہل ظاہر رحمہم اللہ کہتے ہیں،اور ان حضرات کا قول ہی حق ہے،کہ اس طرح سے یہ طلاق واقع نہیں ہو گی،نہ مطلق (اور عام) اور نہ مقید (اور خاص)۔کیونکہ مسند احمد اور اصحاب سنن کے ہاں بسند حسن فی ذاتہ صحیح لغیرہ مروی ہے،جناب عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ،وَلَا عِتْقَ لَهُ فِيمَا لَا يَمْلِكُ،وَلَا طَلَاقَ لَهُ فِيمَا لَا يَمْلِكُ " "ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو اس کے لیے اس میں کوئی نذر نہیں۔جس کا وہ مالک نہ ہو،اس کے لیے اس میں کوئی آزادی نہیں (یعنی وہ اسے آزاد نہیں کر سکتا)۔اور جس (عورت) کا وہ مالک نہ ہو اس کے لیے کوئی طلاق نہیں۔"[1] سنن ابن ماجہ میں بسند صحیح حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَا طَلَاقَ قَبْلَ نِكَاحٍ،وَلَا عِتْقَ قَبْلَ مِلْكٍ" "نکاح سے پہلے کوئی طلاق نہیں۔ملکیت سے پہلے کوئی آزادی نہیں۔" [2] امام حاکم رحمہ اللہ نے بھی کئی صحابہ سے اس معنی کی احادیث روایت کی ہیں۔اگرچہ امام حاکم کی روایات میں ضعف ہے لیکن سیدہ عائشہ،ابن عمرو،ابن عباس اور جابر رضی اللہ عنہم کی روایات اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت جو وہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں،اور یہ روایت جو بیہقی میں مروی ہے،ان سب سے اس ضعف کا قدرے ازالہ ہو جاتا ہے۔ تو اس طرح یہ طلاق نہیں ہو گی۔لیکن اگر اس نے یہ بات حلف اور قسم کے معنی میں کی ہو تو اگر یہ عورت اس آدمی کی اجازت کے بغیر نکلے اور اسے خبر ہو جائے تو آپ سے شادی کے بعد اس پر قسم کا کفارہ ہو گا،اور اگر اس کے علم میں نہ آئے تو کچھ واجب نہ ہو گا۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:اگر کوئی یہ قسم کھائے کہ مجھ پر طلاق ہو،میں فلاں جگہ نہیں جاؤں گی،چنانچہ وہ چلا گیا،تو اب کیا حکم ہے؟ جواب:اگر کوئی یوں کہے،مجھ پر طلاق ہو،میں فلا ں جگہ نہیں جاؤں گا،پھر وہ جان بوجھ کر بلا نسیان اس جگہ چلا گیا تو اس سے ایک طلاق پڑ جائے گی۔اگر نہیں جائے گا تو نہیں پڑے گی۔(عبدالرحمٰن السعدی) سوال:ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا:اگر تو نے میری اجازت کے بغیر گھر میں سے جہیز کی کوئی چیز کسی کو دی،
[1] سنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب فی الطلاق قبل النکاح،حدیث:2190وسنن الترمذی،کتاب الطلاق،باب ماجاءلاطلاق قبل النکاح،حدیث:1181ومسند احمد بن حنبل:2؍190۔ [2] السنن الکبری للبیھقی:7؍319،حدیث:14657۔