کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 553
حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص نرمی اور نرم خوئی سے محروم کیا گیا ہو وہ ہر طرح کی خیر سے محروم ہوا۔" [1] آپ علیہ السلام نے بیویوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے سوائے اس کے کہ کسی واضح فحش کی مرتکب ہوں۔امام احمد رحمہ اللہ نے اس "فحش" کی وضاحت "شوہر پر سرکشی اور نافرمانی' سے کی ہے۔اگر ان سے یہ عمل صادر ہو تو مارا جا سکتا ہے مگر شرط ہے کہ "شدید نہ ہو۔" اگر یہ تمہاری اطاعت اپنائیں تو ان کے خلاف کسی طرح کے بہانے مت ڈھونڈو۔الغرض اس عورت پر واجب ہے کہ اس شوہر سے علیحدہ ہو جائے،اس کے لیے حرام ہے کہ اپنے ساتھ کوئی موقع دے کیونکہ یہ کافر اور مرتد ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:میں ایک شادی شدہ عورت ہوں،شوہر آسودہ حال ہے،اچھی صفات کا حامل ہے،مگر شراب پیتا ہے۔میں نے اس کے بارے میں بعض لوگوں سے دریافت کیا تو انہوں نے مجھے کہا ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں۔مگر میرے لیے مشکلات ہیں۔ایک تو میری پانچ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے،اور مزید یہ کہ میرے لیے اللہ کے علاوہ اور کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔یا یہ شوہر ہے یا پھر والد ہے اور بھائی۔میں بستر پر اس سے علیحدہ رہتی ہوں۔میری ایک ہی خواہش ہے کہ اللہ اسے ہدایت دے دے۔مگر یہ شراب نہیں چھوڑتا ہے۔علاوہ اس کے ہم آپس میں خالہ زاد ہیں۔یہ خاصا خوش حال بھی ہے،فقراء سے محبت کرتا اور ان پر خرچ بھی کرتا ہے،اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور اچھی صفات رکھتا ہے۔ جواب:میں سب سے پہلے آپ کے شوہر سے خیرخواہانہ طور پر کہتا ہوں کہ شراب نوشی سے توبہ کرے۔شراب نوشی اللہ کی کتاب،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اور اجماع مسلمین کی رُو سے کلیتا حرام ہے۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴿٩٠﴾إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ﴿٩١﴾وَأَطِيعُوا اللّٰهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَاحْذَرُوا ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ﴿٩٢﴾(المائدہ:5؍90۔92) "اے ایمان والو!شراب،جوا،بت اور پانسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں،سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ۔شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے،اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روک دے۔تو کیا تم ان سے
[1] صحیح مسلم،کتاب البروالصلۃوالاداب،باب فضل الرفق،حدیث:2592۔