کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 552
مہیا کر دیں گے۔" میں اس شخص کو اس کی خیرخواہی میں کہتا ہوں کہ اللہ سے توبہ کر لے،تاکہ اس کی بیوی اس کے ساتھ رہے،اور اولاد بھی اس کی سرپرستی میں رہے،ورنہ اسے اپنی اس بیوی پر یا اولاد پر کوئی حق نہیں رہے گا۔(محمد بن صالح عثیمین) جواب:میں ایسی عورت ہوں کہ میرا شوہر نماز کا تارک ہے،دین اسلام بلکہ اللہ تعالیٰ کو گالیاں دیتا ہے اور مجھے مارنے پر آئے تو بہت سخت مارتا ہے۔میرا اس سے ایک بیٹا بھی ہے۔علاوہ اس کے یہ پیشاب کر کے استنجاء بھی نہیں کرتا ہے۔اس کی بے تحاشا مار کے سبب مجھے ہسپتال بھی جانا پڑا ہے،بلکہ مجھے ہمیشہ کے لیے معذور بنا دیا ہے۔اس صورت میں میں کیا کروں؟ میری رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللّٰہ خیرا جواب:اس خاتون کے لیے حلال نہیں ہے کہ ایسے شوہر کے ساتھ زندگی گزارے۔اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔کیونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ کو یا دین اسلام کو گالی دے ایسا شخص باجماع مسلمین کافر ہے۔اپنے اس کفر پر اس نے ایک اور کفر کا اضافہ کر لیا ہے۔اگرچہ کفر سے بڑھ کر اور کوئی گناہ نہیں ہے۔اور وہ ہے نماز نہ پڑھنا۔اس پر مزید یہ کہ وہ اپنی بیوی کا کفران (ناقدری) کرتا ہے۔مرد کے لیے جائز نہیں کہ بلاوجہ شرعی اپنی بیوی کو مارے۔عذر شرعی یہ ہے کہ بیوی سرکشی اور بے پروائی اختیار کرے یا بدکاری کرے،جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے،اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ۖ (النساء:4؍34) "اور جن عورتوں کے متعلق تمہیں اندیشہ ہو کہ وہ سر چڑھتی ہیں تو (پہلے) انہیں نصیحت کرو اور (اگر نہ سمجھیں تو)بستروں سے الگ کرو،اور (اس پر بھی وہ نہ مانیں تو) انہیں سزا دو۔" (گھریلو زندگی کے امور میں) علماء کہتے ہیں کہ اگر نرمی سے بیوی کی اصلاح ہو سکتی ہو تو شوہر کو جائز نہیں ہے کہ بیوی کو سزا دے۔آپ علیہ السلام فرمایا کرتے تھے: (وان الرفق مَا كان الرِّفْقُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ،وَمَا نُزِعَ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا شَانَهُ) [1] "نرمی اور نرم خوئی جس چیز میں بھی پائی جائے اسے زینت ہی دیتی ہے،اور جس چیز سے اس کو نکال لیا جائے اسے داغدار بنا دیتی ہے۔"
[1] صحیح مسلم،کتاب البروالصلۃوالاداب،باب فضل الرفق،حدیث:2594وسنن ابی داود،کتاب الجھاد،باب ماجاءفی الھجرۃوسکنی البدو،حدیث:2478۔