کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 550
یہ حکم نہیں دیا ہے،بلکہ اس نے اپنے بیٹے کے بستر کی حفاظت میں کہ وہ پاک صاف رہے اور میلا نہ ہو،ایسا کیا ہے،لہذا وہ طلاق دے دے۔ دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ باپ دیکھے کہ بیٹا اپنی بیوی کی محبت میں از حد مبتلا ہو گیا ہے،اور باپ کو غیرت آئے۔بلکہ ماں میں یہ مادہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔بہت سی مائیں جب دیکھتی ہیں کہ ان کے بیٹے اپنی بیویوں سے بہت زیادہ محبت کرنے لگے ہیں تو انہیں بہت زیادہ غیرت آتی ہے،حتیٰ کہ اپنی بہو کو اپنی سوتن سمجھنے لگتی ہیں۔اللہ تعالیٰ ایسی کیفیت سے محفوظ رکھے۔اس صورت میں بیٹے کو ضروری نہیں ہے کہ اپنے باپ یا ماں کے کہنے پر بیوی کو طلاق دے۔بلکہ اسے چاہیے کہ اپنے ماں باپ کے ساتھ مدارات اور مروت سے کام لے،نرم زبان سے ان کے ساتھ اپنی الفت کا اظہار کرے اور راضی رکھنے کی کوشش کرے اور انہیں سمجھائے،حتیٰ کہ وہ راضی ہو جائیں،بالخصوص جب بیوی اپنے دین اور اخلاق میں عمدہ ہو۔ امام احمد رحمہ اللہ سے اسی قسم کا ایک سوال کیا گیا تھا۔ایک آدمی آیا اور اس نے پوچھا کہ میرا والد مجھے کہتا ہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دے دوں۔امام صاحب نے فرمایا کہ طلاق نہ دو۔اس نے کہا:کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نہیں کہا تھا کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دو،جبکہ ان کے باپ عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق کا کہا تھا؟ تو امام صاحب نے فرمایا:"تو کیا تیرا باپ عمر رضی اللہ عنہ کی طرح کا ہے۔" سو اگر باپ اپنے بیٹے کے سامنے مندرجہ بالا انداز میں دلیل لائے تو بیٹے کو بھی امام احمد رحمہ اللہ کا سا جواب دینا چاہیے کہ "کیا آپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرح ہیں؟" تاہم بیٹے کو چاہیے کہ لطف و ملائمت سے بات کرے اور بتائے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے یقینا کوئی ایسی بات دیکھی تھی جو طلاق ہی کا تقاضا کرتی تھی۔ خلاصۃ القول،اس طرح کے بہت سے سوال آتے ہیں تو ان کا جواب یہی ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک عورت کا شوہر منشیات کا عادی ہے،تو عورت کے لیے اس کے ساتھ رہنے کا کیا حکم ہے؟ جبکہ عورت اور اس کی اولاد کو خرچہ دینے والا اور کوئی نہیں ہے؟ جواب:شوہر اگر منشیات کا عادی ہو تو عورت کو طلاق کا مطالبہ کرنا جائز ہے،کیونکہ شوہر کی عادات ناپسندیدہ ہیں۔اگر وہ طلاق لے لے تو بچے بھی عورت کے ساتھ ہوں گے بشرطیکہ سات سال سے کم عمر ہوں،اور باپ کو پابند کیا جائے گا کہ وہ ان کا خرچہ ادا کرے۔لیکن اگر اس کے لیے ممکن ہو کہ وہ شوہر کو سمجھائے بجھائے اور نصیحت کرے اور ان کا اکٹھے رہنا ممکن ہو تو یہ سب سے بہتر ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:میرا شوہر نماز کا تارک ہے،اور ظاہر ہے کہ نماز کا تارک کافر ہے،مگر مجھے اس سے محبت بھی بہت ہے،ہماری اولاد بھی ہے،اور ہماری زندگی بہت اچھی گزر رہی ہے۔میں نے اسے نماز کی پابندی کا بہت کہا ہے،مگر وہ "ہاں!دیکھوں گا،اللہ مجھے ہدایت دے" وغیرہ کہہ کر ٹال جاتا ہے۔آپ کی نظر میں ایسے آدمی کے ساتھ تعلق