کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 546
نے فرمایا ہے کہ: "زنا کار جب زنا کاری میں مشغول ہوتا ہے تو وہ ایمان دار نہیں ہوتا۔چور جب چوری کر رہا ہوتا ہے تو وہ ایمان دار نہیں ہوتا۔شراب نوش جب شراب پی رہا ہوتا ہے تو ایمان دار نہیں ہوتا۔"[1] اس حدیث میں یہ وعید ہے کہ یہ مجرم اثنائے جرم میں ایمان سے خالی ہوتے ہیں۔اور مراد یہ ہے کہ کمال ایمان جو واجب اور مطلوب ہے اس سے لوگ خالی ہوتے ہیں اور ان کی یہ کیفیت ہوتی ہے کہ ان کا ایمان کامل غائب ہوتا ہے،اللہ کا خوف کامل نہیں ہوتا اور نہ دل میں مستحضر ہوتا ہے،یہ لوگ فحش کاموں میں ملوث ہوتے ہیں،جن کا انجام بہت برا ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:میرا شوہر سگریٹ نوشی کا عادی ہے اور اس وجہ سے اسے سانس کی تکلیف بھی ہے اور اس وجہ سے ہمارے درمیان کئی بار تکرار وغیرہ بھی ہوئی ہے۔پانچ ماہ پہلے اس نے دو رکعت نماز پڑھی اور قسم اٹھائی کہ وہ آئندہ سگریٹ نہیں پیے گا،مگر دو ہی ہفتے بعد اس نے اپنی قسم توڑ دی اور سگریٹ پینے لگا،اور ہمارے درمیان الجھاؤ آ گیا،تو میں نے اس سے مطالبہ کر دیا کہ مجھے طلاق دے دو۔مگر اس نے وعدہ کیا کہ وہ دوبارہ نہیں پیے گا اور ہمیشہ کے لیے چھوڑ دے گا۔مگر مجھے پختہ یقین ہے کہ وہ اپنے عہد پر قائم نہیں رہے گا۔آپ اس کے بارے میں کیا رائے دیتے ہیں کہ اس کی قسم کا کیا کفارہ ہے اور آپ مجھے کیا نصیحت فرماتے ہیں؟ جزاکم اللّٰہ خیرا جواب:سگریٹ نوشی خبیث اور حرام چیزوں میں سے ہے،اس کے بے شمار نقصانات ہیں۔اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ ۖ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ (المائدہ:5؍4) "یہ لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا کچھ حلال ہے،کہہ دیجیے کہ ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں۔" اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصف اور منصب بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ: وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ (الاعراف:7؍158) "یہ پیغمبر ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کرتا اور خبیث چیزوں کو حرام ٹھہراتا ہے۔" اور سگریٹ (اور حقہ) اور نسوار کے خبیث ہونے میں کسی قسم کا شک نہیں ہے۔آپ کے شوہر پر واجب ہے کہ اس سے پرہیز کرے اور باز آ جائے۔اس میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہے،اللہ کے غضب سے
[1] صحیح بخاری،کتاب المحاربین من اھل الکفر والردۃ،باب اثم الزنا،حدیث:6425وصحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان نقصان الایمان المعاصی،حدیث:57وسنن ابی داود،کتاب السنۃ،باب الدلیل علی زیادۃالایمان ونقصانہ،حدیث :4689۔