کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 531
ہے،سوائے اس کے کہ اگر یہ عورت کسی اور مرد سے نکاح کرے اور یہ نکاح رغبت ہو یعنی فی الواقع حقیقی نکاح ہو،اور پھر وہ شوہر اس سے مباشرت بھی کرے اور پھر وہ اسے طلاق دے،یا ان کا نکاح کسی صورت میں فسخ ہو جائے تو اب یہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہو سکتی ہے۔کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ (البقرۃ:2؍229) "طلاق دینا دو بار ہے،پھر یا تو معروف اور بھلے طریقے سے اسے روکے رکھنا ہے یا احسان کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔" اس کے بعد فرمایا: فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللّٰهِ ۗ (البقرۃ:2؍230) "پھر اگر (تیسری) طلاق بھی دے دے تو یہ عورت اس کے لیے حلال نہ ہو گی حتیٰ کہ اس کے علاوہ کسی اور مرد سے نکاح کرے۔پھر اگر وہ (دوسرا) اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر (یعنی پہلے شوہر اور اس عورت پر) کوئی حرج نہیں کہ رجوع کر لیں (یعنی نکاح کر لیں) مگر اس شرط سے کہ انہیں یقین ہو کہ یہ اللہ کی حدیں قائم رکھیں گے۔" تو اس موقع پر کوئی آدمی اس تین طلاق یافتہ عورت کا قصد کرے اور اس نیت سے نکاح کر لے کہ جب وہ اسے پہلے کے لیے حلال بنا دے گا تو اسے طلاق دے دے گا (یعنی اس سے مقاربت کرنے کے بعد اسے طلاق دے دے گا)،پھر یہ عدت گزارنے کے بعد پہلے شوہر کے پاس لوٹ جائے تو ایسا نکاح باطل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے یہ حلالہ کیا گیا ہو انہیں لعنت فرمائی ہے۔[1] بلکہ آپ نے اس حلالہ کرنے والے کو ' التيس المستعار' (مانگے کا سانڈ) قرار دیا ہے۔[2] جیسے کہ کوئی بکریوں والا ان کی جفتی کے لیے کسی سے چند دنوں کے لیے نر مانگ لاتا ہے،کہ ضرورت پوری ہونے کے بعد اسے واپس کر دیا جاتا ہے۔گویا اس آدمی سے بھی یہی چاہا گیا ہے کہ وہ اس عورت سے نکاح کر لے اور پھر بعد میں اسے طلاق دے دے۔یہ ہے نکاح حلالہ اور یہ دو صورتوں سے ہوتا ہے: 1۔ اس عقد اور نکاح میں شرط کیا جاتا ہے کہ ہم اپنی بیٹی کا تجھ سے نکاح کر دیتے ہیں کہ تو اس سے مباشرت
[1] سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب المحلل لہ،حدیث:1934سنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی التحلیل،حدیث:2076"اس روایت میں ہےکہ اللہ نے لعنت کی ہے۔"مسند احمد بن حنبل:1؍87،حدیث:660وسنن الدارمی:2؍211،حدیث:2258۔ [2] سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب المحلل والمحلل لہ،حدیث:1936۔