کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 530
یہ قطعا روا نہیں کہ ولی محض اپنے جذبات کو پیش نظر رکھے یا ظلم کرے یا ولیہ کا کوئی خیال ہی نہ کرے۔یہ عورت اس کی لونڈی نہیں ہے یا کوئی جانور نہیں ہے یا ایسی چیز نہیں ہے کہ اپنی خواہشات کے لیے اسے پیش کر ڈالے۔بلکہ یہ ذمہ داری ایک بڑی امانت ہے۔اس پر واجب ہے کہ اس کی شادی میں شوہر کے کفو ہونے،حق مہر کے معیاری ہونے کا ضامن بنے۔ہر شخص سے اس کی ذمہ داری کے متعلق پوچھا جائے گا۔اگر کسی ولی میں ایسی صورت کا اظہار ہو کہ وہ اپنی ولیہ کے حقوق میں بے پروائی کرنے والا ہو یا اپنی خواہشات کو اس پر ترجیح دینے والا ہو یا اسے کسی مال کے بدلے دے دینا چاہتا ہو یا بدلے میں نکاح میں لینا چاہتا ہو،یا اس کے نکاح میں محض اس وجہ سے تاخیر اور ٹال مٹول سے کام لے رہا ہو اور انتظار کر رہا ہو کہ جو اس کے مطالبات پورے کر دے گا،اسے نکاح کر دے گا وغیرہ تو ایسے شخص کی ولایت ختم ہو جاتی ہے،اور اس عورت کو حق ہے کہ اپنی ولایت کسی ایسے شخص کی طرف تحویل کر دے جو اس کے حقوق کا تحفظ کرنے والا ہو۔ اور سائل نے جو یہ بیان کیا ہے کہ قبائل بنی حارث وغیرہ میں نکاح شغار بہت عام ہے،تو اس سائل اور دیگر تمام باحمیت مسلمانوں پر واجب ہے کہ ان لوگوں کو زبان و بیان سے اس فعل کی برائی سے متنبہ کریں اور ڈرائیں،اگر اس طرح ان کی اصلاح نہ ہوتی ہو تو انہیں چاہیے کہ یہ معاملہ حکام کے روبرو پیش کریں۔حکام ان شاءاللہ ایسی تدابیر اختیار کریں گے جن سے حق ثابت اور قائم ہو گا اور باطل باطل ہو جائے گا اور اس طرح اسلام کی حرمت محفوظ اور اس کے تقاضوں پر عمل ہو گا۔(مجلس افتاء) سوال:میرا ایک عزیز ہے کہ میں شرعی طریقے سے اس کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔اور اس عزیز کا ایک بیٹا ہے،میں اپنی بہن شرعی اصولوں کے تحت اس کے نکاح میں دینا چاہتا ہوں۔کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ خیال رہے کہ دونوں جانب کا حق مہر اور ان لڑکیوں کے خاص حقوق برابر نہیں ہوں گے اور لڑکیاں بھی اس پر راضی ہیں،ان پر کسی قسم کا جبر نہیں ہے۔ جواب:اگر معاملہ ایسے ہی ہے جیسے کہ آپ نے ذکر کیا ہے،اور لڑکیاں بھی اس پر راضی ہیں،ہر ایک کو فی الواقع مہر دیا جائے گا اور کسی حیلے کا اس میں کوئی دخل نہیں ہو گا،اور تم دونوں کے درمیان بھی کوئی قولی یا عرفی شرط نہیں ہو گی جو اس کا تقاضا کرتی ہو کہ آپ اسی صورت میں اسے نکاح کر دیں گے جب وہ نکاح کر دے گا،تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے،کیونکہ اس میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو اس عقد کے لیے مانع ہو۔(مجلس افتاء) سوال:نکاح حلالہ کا شرعی اعتبار سے کیا حکم ہے؟ جواب:مناسب معلوم ہوتا ہے کہ پہلے نکاح حلالہ کی وضاحت کر دی جائے۔"حلالہ" یہ ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے یعنی پہلے طلاق دے دی پھر رجوع کر لیا،پھر دوبارہ طلاق دی اور رجوع کر لیا،پھر اس کے بعد تیسری طلاق دے دی۔اس صورت میں یہ عورت اس طلاق دینے والے شوہر کے لیے حلال نہیں