کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 522
ہے کہ دوسری شادی کرنے سے پہلے پہلی بیوی کی رضا مندی حاصل کرے؟ جواب:شوہر پر اس طرح کی کوئی بات لازم نہیں ہے کہ دوسری شادی سے پہلے پہلی بیوی کی رضامندی حاصل کرے۔ہاں یہ بات حسن معاشرت اور عمدہ اخلاق کا حصہ ضرور ہے کہ وہ پہلی بیوی کی دلداری ضرور کرے،جس سے اس کی وہ فطری اور طبعی اذیت کم ہو جائے جو اس قسم کے معاملات میں عورتوں کو ہوتی ہے۔خوش دلی،خوش طبعی اور دل لگی کی باتیں کرے،اور اگر محسوس کرے کہ اس کی رضا مندی کے لیے کوئی مال پیش کرنا مفید ہے تو اس سے بھی دریغ نہ کرے۔(مجلس افتاء) سوال:میں ایک شادی شدہ خاتون ہوں،میرے ہاں اس شوہر سے ایک بیٹا بھی ہے۔میرا شوہر ایک اور شادی کرنا چاہتا ہے۔اس کی دلیل یہ ہے کہ وہ ایک عورت کے لیے عفت کا باعث بنے گا،حالانکہ وہ عورت معروف عمر سے گزر چکی ہے اور اس نے ابھی تک شادی نہیں کی ہے۔کیا میرے شوہر کا یہ عذر قابل قبول ہے؟ اور اگر میں اس کے لیے رضا مندی کا اظہار نہ کروں تو کیا گناہ گار ہوں گی؟ خیال رہے کہ شوہر مالی اعتبار سے صاحب حیثیت ہے۔ جواب:مرد اگر دوسری شادی کرنا چاہے تو وہ اس کے لیے قطعا پابند نہیں ہے کہ وہ اس کا عذر بھی بیان کرے۔یہ معاملہ بنیاد ی طور پر مباح ہے اور فقہائے امت کا اس پر اجماع ہے کہ وہ دوسری شادی کے لیے کسی اجازت،کسی براءت یا عذر پیش کرنے کا محتاج اور پابند نہیں ہے۔کتب فقہ میں یہ تفصیل موجود ہے۔آپ ان کا مراجعہ کریں گے تو آپ کو یہی ملے گا کہ مرد کے لیے ایک یا دو یا تین یا چار تک بیویوں کر لینا مباح ہے۔یہ قرآن کریم کی نص،نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اکابر صحابہ کا فعل ہے۔ان کے مقابلے میں جو لوگ آزادی نسواں کا نعرہ لگاتے ہیں اور وہ ان کے حقوق ضائع کرنے کے مجرم ہیں۔ ذرا غور کریں جو آدمی دوسری شادی کرنا چاہ رہا ہے وہ کسی مرد سے شادی کر رہا ہے یا عورت سے؟ یقینا وہ کسی عورت ہی سے شادی کرے گا اور اس کی رضا مندی سے کرے گا۔اس عورت کے بھی تو کچھ حقوق ہیں،اور ان میں اس کا باعصمت اور عفیف بھی ایک حق ہے۔اور جو عورت ایک بار شادی کر چکی ہو اور پھر اس کا شوہر فوت ہو جائے یا اسے طلاق دے دی ہو تو کیا اس سے اس کے لیے دوبارہ شادی کرنے کا موقع ضائع ہو گیا؟ یقینا ایسا نہیں ہے۔اسے حق حاصل ہے کہ شادی کر لے۔ اور احادیث سے ثابت ہے کہ عورتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور مردوں کی کم ہو رہی ہے جیسے کہ صحیحین میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کی علامات میں سے یہ بات بھی ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا،جہالت عام ہو جائے گی،عورتیں زیادہ اور مرد کم ہو جائیں گے،حتیٰ کہ پچاس پچاس عورتوں کے لیے ایک نگران اور ذمہ