کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 521
داریاں اٹھانے کی قدرت رکھتا ہے۔اور جسے یہ اندیشہ ہو کہ وہ ان میں عدل نہیں کر سکے گا تو وہ ایک ہی پر کفایت کرے یا لونڈی حاصل کر لے۔اور اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل بہترین دلیل اور تاکید ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کے حرم میں نو بیویاں تھیں۔اور اللہ عزوجل نے اہل ایمان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نمونہ قرار دیا ہے: لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ (الاحزاب:33؍21) اور آپ نے اپنی امت کے لیے یہ بھی واضح فرما دیا ہے کہ کسی کے لیے چار سے زیادہ بیویوں کرنا جائز نہیں ہے۔اس سے زیادہ صرف اور صرف آپ علیہ السلام ہی کی خصوصیت ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:قرآن کریم میں تعدد ازدواج کے ضمن میں فرمایا گیا ہے کہ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً (النساء:4؍3) "اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ ان بیویوں میں عدل نہیں کر سکو گے تو ایک ہی پر کفایت کرو۔" جبکہ دوسری جگہ فرمایا:وَلَن تَسْتَطِيعُوا أَن تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ ۖ (النساء 4؍129) "اور تم لوگ،خواہ تمہاری کتنی ہی حرص ہو،عورتوں میں ہرگز عدل نہیں کر سکو گے۔" پہلی آیت میں عدل کرنا شرط کہا گیا ہے اور دوسری میں بتایا گیا ہے کہ تمہارے لیے عدل کرنا ناممکن ہے۔تو کیا اس کا یہ مفہوم ہے کہ پہلی آیت منسوخ ہے اور ایک سے زیادہ شادی کرنا جائز نہیں؟ کیونکہ عدل کی شرط پوری ہونا ناممکن ہے۔اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔وجزاکم اللّٰہ خیرا جواب:ان آیات میں کوئی تعارض یا نسخ والی بات نہیں ہے۔جس بات کا حکم دیا گیا ہے وہ صرف عدل ہے جو انسان کی طاقت میں ہے یعنی باری دینا اور اخراجات مہیا کرنا۔لیکن محبت و چاہت اور اس کے ضمنی امور (مقاربت و مباشرت وغیرہ) یہ انسان کی طاقت میں نہیں ہے اور اللہ کے فرمان:وَلَن تَسْتَطِيعُوا أَن تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ ۖ میں یہی بیان کیا گیا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بیان کرتی ہیں کہ آپ اپنی بیویوں میں باری کا اہتمام فرماتے اور پورا پورا عدل کرتے اور فرمایا کرتے: "اللّٰهُمَّ هَذَا قَسْمِي فِيمَا أَمْلِكُ فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ " "اے اللہ یہ میری تقسیم ہے جس کا میں مالک ہوں۔تو جس بات کا تو مالک ہے،میں اس کا کوئی اختیار نہیں رکھتا،اس میں مجھے ملامت نہ فرمانا۔"[1] (عبدالعزیز بن باز) سوال:اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اسلام نے کئی بیویوں سے نکاح کر لینا جائز رکھا ہے تو کیا شوہر کے لیے ضروری
[1] سنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی القسم بین النساء،حدیث:2134وسنن الدارمی:2؍193،حدیث:2207۔