کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 520
شرعی اسلامی طریقے سے ہو گیا ہو تو چرچ میں جا کر پادری وغیرہ کے سامنے اس کا اعلان و اظہار کرے۔کیونکہ اس میں ان کے اطوار نکاح میں ان کی مشابہت ہے۔نیز ان کے دینی شعائر،معاہد،علماء و احبار کی توقیر لازم آتی ہے،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ) [1] "جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے۔" (مجلس افتاء) سوال:کیا شوہر اپنی غیر مسلم بیوی کو غسل جنابت کے لیے مجبور کر سکتا ہے؟ جواب:صحیح تر بات یہی ہے کہ وہ اسے اس کے لیے مجبور کرے،جیسے دیگر امور میں نظافت اور ناپسندیدہ امور سے اجتناب کے لیے مجبور کرتا ہے۔اور بیوی کے لیے اپنے شوہر کی اطاعت واجب ہے اور یہ اس کا حق لازم ہے۔تو یہ بات شوہر کے حقوق میں سے ہے۔(عبدالرحمٰن السعدی) سوال:کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک سے زیادہ بیویاں اسی آدمی کے لیے جائز ہیں کو کئی یتامی کا سرپرست ہو اور اسے اندیشہ ہو کہ وہ ان میں عدل نہیں کر سکے گا تو ایسا آدمی ان کی ماں سے یا کسی ایک یتیم لڑکی سے نکاح کر لے۔اور ان لوگوں کا استدلال اللہ عزوجل کے اس فرمان سے ہے: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ (النساء:4؍3) براہ مہربانی اس مسئلہ کی وضاحت فرمائی جائے: جواب:ان لوگوں کا قول لغو اور باطل ہے۔آیہ ٔ کریمہ کا مفہوم اس قدر ہے کہ اگر کسی آدمی کی تولیت میں کوئی یتیم لڑکی ہو اور اسے اندیشہ ہو کہ وہ اسے مہر مثل بھی نہیں دے سکے گا،تو اسے چاہیے کہ اس کے بجائے کوئی اور لڑکی تلاش کر لے،جو تعداد میں بہت زیادہ ہیں اور اللہ نے اس پر کوئی تنگی بھی نہیں کی ہے۔اس میں یہ بھی بیان ہے کہ دو،تین یا چار عورتوں تک سے نکاح کر لینا جائز ہے۔کیونکہ یہ چیز آدمی کی عصمت و عفت اور پاکیزگی نظر کے لیے زیادہ مؤثر ہے،اور تکثیر نسل کے علاوہ عورتوں کی ایک بڑی تعداد کے لیے عفت و عصمت کا باعث اور ان کے لیے احسان اور ان کے اخراجات کا کفیل ہے۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ ایک عورت کے حصے میں آدھا آدمی یا اس کا تیسرا یا چوتھا حصہ آئے گا۔لیکن غور کیا جائے کہ ایک عورت بغیر شوہر کے رہے اور اس کے مقابلے میں کسی کو آدھا یا تیسرا یا چوتھا حصہ مل جائے تو یہ صورت بلا شوہر ہونے کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے۔لیکن شرط یہ ہے کہ شوہر عدل کرنے والا ہو اور ان کی ذمہ
[1] سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب فی لبس الشھرۃ،حدیث:4031ومسند احمد بن حنبل:2؍50،حدیث:5114،5115ومصنف ابن ابی شیبۃ:4؍121،حدیث:19401۔