کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 515
پھر یہ شرط مان لی گئی ہو اور اس پر شادی ہوئی ہو تو یہ شرط صحیح ہے،اب شوہر اس کو اس سے نہیں روک سکتا،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شرطوں میں سب سے بڑھ کر وفا کے لائق وہی شرطیں ہیں جن سے تم نے عورتوں کی عصمتوں کو حلال ٹھہرایا ہو۔" [1] اگر شوہر اس کے خلاف کرے تو عورت کو اختیار ہے،چاہے تو اس کے ساتھ رہے اور اگر چاہے تو شرعی قاضی سے فسخ کا مطالبہ کرے۔ (2) اور یہ کہ شوہر اور اس کے گھر والے موسیقی سنتے ہیں،اس سے نکاح فسخ نہیں ہوتا،بلکہ عورت کو چاہیے کہ ان لوگوں کو سمجھائے اور بتائے کہ یہ حرام کام ہے اور خود اس برائی میں شریک نہ ہو۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دین خیر خواہی کا نام ہے۔"[2] اور فرمایا: "تم میں سے جو کوئی برائی دیکھے تو چاہیے کہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے،اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے کہے،اور اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے برا جانے،اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔"[3] اور اس معنی و مفہوم کی آیات اور احادیث بہت سی ہیں۔ اور شوہر کے ذمے ہے کہ وہ اپنی طرف سے اپنی بیوی اور اس کی اولاد کا خرچ برداشت کرے۔اسے یہ حق نہیں ہے کہ اپنی بیوی کی تنخواہ میں سے اس کی رضا مندی کے بغیر کچھ لے۔اور عورت کو بھی اس بات کی اجازت نہیں کہ شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے ماں باپ یا دوسروں کے گھروں میں جائے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:کیا یہ جائز ہے کہ عورت شادی سے پہلے اپنے ہونے والے شوہر سے یہ شرط کرے کہ وہ اس کے علاوہ کسی اور سے شادی نہیں کرے گا؟ جواب:امام احمد رحمہ اللہ اس کی اجازت دیتے ہیں کہ عورت شادی سے پہلے اس طرح کی شرط لگا سکتی ہے،مگر
[1] صحیح بخاری،کتاب الشروط،باب الشروط فی المھر عند عقد النکاح،حدیث:2572وصحیح مسلم،کتاب النکاح،باب الوفاءبالشروط فی النکاح،حدیث:1418 وسنن الدارمی:2؍191،حدیث:2203وسنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی رجل یشترط لھا دارھا،حدیث:2139۔ [2] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان ان الدین النصیحۃ،حدیث:55وسنن ابی داود،کتاب الادب،باب فی النصیحۃ،حدیث:4944وسنن النسائی،کتاب البیعۃ،باب النصیحۃ للامام،حدیث:4197۔ [3] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان کون النھی عن المنکر من الایمان۔۔۔۔۔،حدیث:49،وسنن الترمذی،کتاب الفتن،باب تغییر المنکر بالید اوباللسان اوبالقلب،حدیث:2172وسنن ابن ماجہ،کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃفیھا،باب ماجاءفی العیدین،حدیث:1275۔