کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 498
ہے کہ ہم شادی کر لیں مگر اس شرط سے کہ ہم دونوں کے گھر والوں میں کسی کو اس کی خبر نہ ہو،سوائے میری ماں کے۔اور مجھے یقین ہے کہ اگر اس کی ماں کو خبر ہو گئی تو قسمیہ طور پر مجھے طلاق ہو جائے گی۔براہ مہربانی مجھے بتلایے کہ آیا میرا اس شخص سے نکاح اللہ تعالیٰ کے ہاں معافی سمجھا جائے گا اور کیا یہ عمل میری توبہ کی تکمیل سمجھا جائے گا یا نہیں؟ اور کیا ان شروط کے تحت نکاح صحیح ہے؟ اور یہ بچہ جو میں نے ساقط کرایا ہے اس کا کیا فدیہ ہے جو میں ادا کر دوں؟ اور پھر اس سب کچھ کے بعد جو ہمارے درمیان ہوا،ہمارا نکاح صحیح ہو گا؟
جواب:انا للہ وانا الیہ راجعون۔ایک بڑی مصیبت۔معلوم ہوتا ہے کہ فحاشی و بدکاری عام ہو رہی ہے،اور کسی جانب سے اس کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھ رہی!شاید یہ حالات اس صحیح حدیث کا مصداق ہیں جو صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
" إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَثْبَتَ الْجَهْلُ۔ وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ۔ وَيَظْهَرَ الزِّنَا "
"بلاشبہ قیامت کی علامات میں سے یہ ہے کہ علم اٹھ جائے گا،جہالت عام ہو جائے گی،شراب پی جائے گی اور زنا عام ہو جائے گا۔" [1]
اور یقینا ان ہلاکتوں کی طرف میلان کا واحد سبب یہی ہے کہ لوگ اللہ عزوجل اور اس کی حدود سے جاہل ہیں،اور علم کی دو جوانب ہیں:ایک اللہ تبارک و تعالیٰ (کی عظمت و جلال اور جبروت) کا علم اور دوسرے اس کی متعین کردہ حدود کا علم۔اور صحیح بخاری میں حضرت ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلامِ النُّبُوَّةِ الأُولَى:إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ"
"گزشتہ انبیاء کی تعلیمات میں سے ایک بات جو لوگوں کو فی الواقع معلوم ہوئی ہے،یہ ہے کہ "بے حیا بن اور جو جی چاہے کر۔"[2]
الغرض سوال کرنے والی لڑکی کے متعلق مجھے اللہ عزوجل سے کامل امید ہے کہ وہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔توبہ گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔اور گناہ سے توبہ کرنے والا ایسے بندے کی طرح ہو جاتا ہے جس نے کوئی گناہ نہ کیا ہو۔اور اللہ عزوجل کا فرمان بھی ہے:
[1] صحیح بخاری،کتاب العلم،کتاب رفع العلم وظہور الجھل،حدیث:80۔صحیح مسلم،کتاب العلم،باب رفع العلم وقبضہ وظہور الجھل والفتن،حدیث:2671 ومسند ابی یعلی:7؍193،حدیث:4179ومسند احمد بن حنبل:3؍151،حدیث:12549۔
[2] صحیح بخاری،کتاب الادب،باب اذالم تستح فاصنع ماشئت،حدیث:5769۔سنن ابن ماجہ،کتاب الزھد،باب الحیاء،حدیث:4183۔سنن ابی داود،کتاب الادب،باب فی الحیاء،حدیث:4797۔