کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 495
کا کفر)۔جبکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے آیت ذیل میں مذکورہ کفر کو "کم درجے کا کفر" کہا ہے[1] یعنی: وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّٰهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ﴿٤٤﴾(المائدہ:5؍44) "اور جو اللہ کے نازل کردہ کے مطابق فیصلے نہ کریں وہ کافر ہیں۔" (محمد بن عبدالمقصود) سوال:اگر کوئی عورت اپنے شوہر سے،یا کوئی شوہر بیوی سے اللہ کی پناہ طلب کرے،تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:اگر کوئی شخص دوسرے سے اللہ کے نام سے پناہ اور امان مانگے،تو اس پر واجب ہے کہ اللہ کے نام کی تعظیم کرتے ہوئے اسے پناہ اور امان دے۔سنن ابی داؤد اور نسائی میں بسند صحیح روایت ہے،حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص اللہ کے نام سے سوال کرے اسے دو،اور جو اللہ کے نام سے پناہ اور امان مانگے اسے پناہ دو،اور جو تمہیں دعوت دے اس کی دعوت قبول کرو (یا جو تمہیں بلائے اس کو جواب دو)،اور جو تمہارے ساتھ احسان کرے اس کو بدلہ دو،اگر تم بدلے میں دینے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اس کے لیے دعا کرو (اس قدر) کہ تم سمجھو کہ تم نے اس کا بدلہ دے دیا ہے۔"[2] اور یہ مسئلہ اس صورت میں ہے جب یہ چیزیں سائل پر مسئول کے لیے حقوق واجبہ کے طور پر واجب نہ ہوں۔مثلا قرضہ،حقوق زوجیت اور قصاص وغیرہ۔اگر سائل ان چیزوں کے متعلق مسئول سے اللہ کی پناہ اور امان مانگتا ہے،تو مسئول کو ایسی پناہ دینا واجب نہیں ہے،بلکہ سائل پر واجب ہے کہ ذمیہ حق ادا کرے،سوائے اس کے کہ فریق ثانی معاف کر دے۔یہی صورت ہے کہ مسئلہ کے دونوں جوانب میں جمع و تطبیق ہو سکتی ہے۔(مجلس افتاء) سوال:اس شخص نے ایک عورت سے نکاح کیا اور پھر طلاق دے دی،اس دوران میں وہ اس سے صرف اس حد تک قریب ہوا تھا کہ اسے پکڑا تھا اور اس کا بوسہ لیا تھا اور بس،تو کیا اس صورت میں اس کے لیے جائز ہے کہ اس عورت کی بیٹی سے نکاح کر لے؟ جواب:صورت مسئولہ میں قرآن کریم کا ارشاد ہے جس کا آپ نے حوالہ بھی دیا ہے:
[1] المستدرک للحاکم:2؍342،حدیث:3219السنن الکبری للبیھقی:8؍20،حدیث:15632۔ [2] سنن ابی داود،کتاب الزکاۃ،باب عطیۃمن سال باللّٰه،حدیث:1672۔سنن النسائی،کتاب الزکاۃ،باب من سال باللّٰه عزوجل،حدیث:2567ومسند احمد بن حنبل:2؍68،حدیث:5365۔یہ روایت مختلف ترتیب الفاظ کے ساتھ مروی ہے۔سنن ابی داود اور سنن نسائی میں پناہ سے متعلق الفاط پہلے اور سوال سے متعلق الفاظ بعد میں ہیں۔بہرحال فتویٰ میں مذکور ترتیب الفاظ کے ساتھ مختصر اور الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ بھی یہ روایت مروی ہے۔دیکھیے:مسند احمد بن حنبل:2؍99،حدیث:5743،صحیح ابن حبان:8؍200،حدیث:3409۔