کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 494
"اور جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا،اللہ تعالیٰ اس کے معاملے کو آسان بنا دے گا۔" (مجلس افتاء) سوال:جب بیوی نماز اور شرعی پردے کی پابند نہ ہو تو کیا شوہر پر اس کو طلاق دینا واجب ہے؟ جواب:اس قول کی بنا پر کہ نماز چھوڑنا کفر ہے،شوہر نے جب اسے ہر طرح سے سمجھایا اور حکم دیا ہے کہ وہ نماز پڑھا کرے اور پھر بھی نہیں مانتی ہے تو ایسی عورت کو بطور بیوی رکھنا جائز نہیں ہے۔اور آیت کریمہ: وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا (طہ:20؍132) "اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دے اور اس کی پابندی کر۔" اس میں (وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا) ضمیر قریب ترین مذکور کی طرف لوٹ رہی ہے،اور وہ ہے (الصلوة) تو اس آیت کریمہ کامفہوم یہ ہے کہ "اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دو اور نماز کی پابندی کرو۔" اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے: لَا تُكَلَّفُ إِلَّا نَفْسَكَ ۚ وَحَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ (النساء:4؍84) "تو صرف اپنی جان کا مکلف اور ذمہ دار ہے،اور مومنین کو ترغیب دے۔" اور احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز کا تارک کافر ہے،خواہ وہ سستی اور کسل مندی ہی سے چھوڑے۔صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی معروف حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بندے اور اس کے شرک اور کفر کے درمیان فرق نماز چھوڑنے کا ہے۔"[1] سنن ابی داؤد کے علاوہ دیگر سنن میں حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہمارے اور ان (کفار) کے درمیان نماز ہی کا عہد ہے،جس نے اسے چھوڑ دیا اس نے کفر کیا۔" [2] یہ کہنا صحیح نہیں کہ جس نے "نماز کا انکار کرتے ہوئے اسے چھوڑا،وہی کافر ہے۔" کیونکہ اس بات پر تو سب ہی کا اتفاق ہے کہ انکار کرتے ہوئے چھوڑنے والا کافر ہے۔جناب عبداللہ بن شقیق،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے نقل کرتے ہیں کہ وہ اعمال شریعت میں سے نماز کے علاوہ کسی کے ترک کو کفر نہیں سمجھتے تھے۔اور اس کی سند بھی گزشتہ روایت کی طرح صحیح ہے۔اور سبھی جا اجماع ہے کہ اگر کوئی آدمی شریعت کے کسی بھی کام کا انکار کر دے تو وہ کافر ہو جاتا ہے۔تو کس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ نماز کے تارک کا کوئی اور حکم بتایا جائے۔کیونکہ اس پر بھی اتفاق ہے کہ وہ ان اعمال میں سے نہیں ہے جن کے ترک کو "کفر دون کفر" کہا جائے (یعنی کم درجے
[1] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب اطلاق اسم الکفر علی من ترک الصلاۃ،حدیث:82،ومسند احمد بن حنبل:3؍389،حدیث:15221۔ [2] سنن الترمذی،کتاب الایمان،باب ترک الصلاۃ،حدیث:2621،وسنن النسائی،کتاب الایمان،باب الحکم فی تارک الصلاۃ،حدیث:463وسنن ابن ماجہ،کتاب اقامۃالصلاۃ والسنۃفیھا،باب ماجاءفیمن ترک الصلاۃ،حدیث:1079۔