کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 491
وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِن بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا ۚ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ (النساء:4؍128) "اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی طرف سے کسی زیادتی یا بے رغبتی کا اندیشہ ہو،تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ وہ آپس میں کوئی صلح کر لیں۔اور صلح کر لینا بہت ہی بہتر ہے۔" حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس صورت میں جائز ہے کہ عورت اپنے کسی حق سے دست بردار ہو جائے مثلا کسی قدر خرچ اخراجات یا لباس یا رات گزارنے وغیرہ کے امور جو اس کے لیے شوہر کی طرف سے لازم ہیں،مگر وہ اسے ان میں سے کسی سے بری الذمہ کر دے،اور شوہر بھی یہ پیش کش قبول کر لے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے۔اس لیے فرمایا کہ "صلح کر لینا بہتر ہے۔" یعنی علیحدگی کی بجائے یہ مصالحت بہتر ہے۔پھر امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اُم المومنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ پیش فرمایا ہے کہ جب یہ بڑی عمر کی ہو گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو علیحدہ کرنے کا ارادہ کیا تو سیدہ نے یہ پیش کش کی کہ آپ مجھے اپنے آپ سے علیحدہ نہ کریں،اور انہوں نے اپنے دن کی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی،تو آپ نے اسے قبول کر لیا اور انہیں اپنے حرم میں باقی رکھا۔[1] (صالح بن فوزان) سوال:کیا کسی عورت کے لیے جائز ہے کہ شادی بیاہ کے اجتماعات میں شریک ہو اور اسی طرح سالگرہ وغیرہ کے پروگرام بھی ہوتے ہیں جبکہ یہ بدعت بھی ہیں اور بالخصوص شادیوں میں گانے بجانے والیاں بھی ہوتی ہیں اور پھر عورتیں رات رات بھر جاگتی رہتی ہیں۔اور کیا دلہن کو دیکھنے کے لیے جانا بھی حرام ہے جبکہ نیت ان گھر والوں کا اعزاز و اکرام ہو،گانے سننے کی نیت نہ ہو؟ جواب:شادی بیان کے اجتماعات اگر شرعی منکرات سے خالی ہوں مثلا مردوں عورتوں کا اختلاط نہ ہو،بے حیا فحش گانے وغیرہ نہ ہوں تو ان میں شرکت جائز ہے۔یاپھر یہ ہے کہ اگر یہ ان شرعی منکرات کا ازالہ کر سکتی ہو تو اس کا شریک ہونا واجب ہو جاتا ہے۔لیکن اگر یہ ہمت و طاقت نہ ہو تو ان میں شریک ہونا حرام ہے۔کیونکہ اللہ عزوجل کے فرمان کے عموم کا تقاضا یہی ہے: وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللّٰهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ (الانعام:6؍70)
[1] تفسیر ابن کثیر:1؍747،تحت آیت:128من سورہ النساءحضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے متعلق روایت دیکھنے کے لیے ملاحظہ فرمائیں:صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب المراۃ تھب یومھا،حدیث:4919وصحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب جواز ھبتھا نوبتھا نصرتھا،حدیث:1463وسنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی القسم بین النساء،حدیث:2138۔