کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 490
سوال:کیا فرح و سرور کی مجالس میں عورتوں کے اجتماع میں دولہا کو دلہن کے ساتھ بٹھانا جائز ہے؟ جواب:یہ کام بالکل ناجائز ہے،بلکہ بے حیائی اور فتنہ و فساد عام کرنے والی بات ہے بلکہ معاملہ بڑا ہی واضح ہے۔دلہن تو ویسے لوگوں کے سامنے آنے سے حیا کرتی ہے،تو یہ کیونکر ہو سکتا ہے کہ اسے عین لوگوں کے درمیان دولہا کے ساتھ بٹھا دیا جائے۔[1] (عبداللہ بن الجبرین) سوال:کیا عورت فوت ہو جانے والے مرد کی متروکہ موروثہ اشیاء میں سے ہے؟ جواب:اللہ تعالیٰ نے اس بات کو حرام ٹھہرایا ہے کہ عورت کو مرنے والے شوہر کی متروکہ موروثہ اشیاء میں سے سمجھا جائے۔فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا ۖ (النساء:4؍19) "اے ایمان والو!تمہارے لیے حلال نہیں ہے کہ تم (مرنے والے کے بعد) عورتوں کے (بھی) وارث بن جاؤ جب کہ وہ ناپسند بھی کرتی ہوں۔" اللہ تعالیٰ نے عورت کو اپنی ذات میں ایک مستقل خود مختار حیثیت دی ہے اور اسے وارث بنایا ہے نہ کہ موروث۔(صالح بن فوزان) سوال:کیا کوئی عورت اپنی غیرت کے اظہار میں امہات المومنین کے کردار کو اپنے لیے دلیل بنا سکتی ہے؟ جواب:عورت اس وصف کے متعلق کسی دلیل کی محتاج نہیں ہے۔غیرت اللہ تعالیٰ نے فطری طور پر عورت کی طبیعت میں پیدا کی ہوئی ہے۔جب اس کیفیت سے امہات المومنین نہیں بچ سکی ہیں تو کوئی دوسری عورت کیسے بچ سکتی ہے؟ (محمد بن عبدالمقصود) سوال:اگر کوئی عورت محسوس کرے کہ اس کا شوہر اس سے بے رغبت ہے مگر وہ چاہتی ہے کہ اسی کے ساتھ زندگی گزارے،تو وہ کیا کرے؟ جواب:اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
[1] راقم مترجم عرض کرتا ہے کہ یہ فتویٰ ومسائل باوقار،باحیا اور اللہ کا خوف رکھنے والے مسلمانوں کے لیے ہیں۔ورنہ ابلیسی قوتیں ایک مدت سے مختلف وسائل کے ذریعے سے مسلمانوں سے ان کے فطری خصائل،حیاوحجاب اور دین وشریعت کے آداب کو نوچ پھینکنے کے درپے ہیں۔عورتوں کی بے حجابی،مردوزن کا بےحجابانہ اختلاط،حتیٰ کہ نوعمر بچوں اور بچیوں کے مخلوط سکول جو نئی تہذیب بنی نوع انسان کے سامنے پیش کررہی ہے،ان سب کا ہدف یہی ہے کہ مردوزن کے درمیان جو فطری اور شرعی فاصلے ہیں،ختم کردیئے جائیں۔اور اب یہ وسائل بازاروں سے بڑھ کر گھروں میں بلکہ خواب گاہوں تک میں پہنچا دیئے گئے ہیں۔ٹی وی،ڈش،وی سی آر،کمپیوٹر،انٹرنیٹ اور کیبل وغیرہ فواحش کو عام کرنے کے بڑے آسان اور سستے ذرائع ہیں اور مسلمانوں کی ایک تعداد بےفکری سے اور بعض مجبوری یا تغافل سے اس سیلاب بلا میں بہتے چلے جارہے ہیں،جس کے نتائج بےحیائی اور فواحش ومنکرات کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔واللّٰه المستعان(سعیدی)