کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 487
جواب:یہ مسئلہ "مفقود الخبر کی بیوی کا نکاح" کے نام سے معروف ہے۔اگر کوئی شوہر گم ہو جائے اور اتنی مدت گزر جائے کہ اسے حتی الوسع تلاش کیا گیا۔ ڈھونڈا گیا اور نہیں ملا،پھر فیصلہ کیا گیا کہ وہ فوت ہو گیا ہے،تب وہ عورت عدت گزار کر دوسرے سے شادی کر لے۔اس کے بعد اگر پہلا شوہر واپس آ جائے تو اسے اختیار ہے کہ اس کی بیوی کا دوسرا نکاح قائم رہنے دے یا اپنی بیوی واپس لے لے۔اگر وہ اس نکاح کو قائم رکھتا ہے تو معاملہ واضح ہے (کہ وہ دوسرے ہی کی بیوی ہو گی)،اور اگر وہ اس نکاح کو قائم نہیں رہنے دیتا اور اپنی بیوی واپس لوٹانا چاہتا ہے تو اسے واپس کیا جائے گا،لیکن یہ اس سے صنفی ملاپ نہیں کر سکے گا حتیٰ کہ دوسرے شوہر سے عدت پوری نہ ہو جائے اور اس پہلے شوہر کو اس عورت سے نیا نکاح کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہو گی،کیونکہ کوئی ایسی وجہ نہیں پائی گئی جس سے اس کا پہلا نکاح باطل ہوا ہو اور نئے نکاح کی ضرورت ہو۔اور اس عورت کے دوسرے شوہر سے جو بچے ہوئے ہیں وہ شرعی بچے ہیں،وہ اپنے باپ کی طرف منسوب ہوں گے،کیونکہ وہ نکاح کے نتیجے میں ہوئے ہیں جس کی اسے اجازت دی گئی تھی۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:حضرت الشیخ!میں آنجناب سے اپنے ذاتی مسئلے میں مشورہ چاہتی ہوں،جو میرے ساتھ بہت ساری مسلمان بہنوں کو بھی درپیش ہے اور شاید ہمارے مقدر میں ایسے ہی ہے کہ ہم شادی کے بغیر ہی زندگی گزار دیں گی۔ہماری عمر گزر رہی ہے اور سن یاس قریب آ رہا ہے اور ہماری طرف کوئی متوجہ نہیں ہے۔ہم بحمداللہ عمدہ اخلاق و عادات کے علاوہ یونیورسٹی کی سطح تک تعلیم یافتہ ہیں۔مادی کمزوری کی وجہ سے کوئی ہماری طرف رغبت نہیں کرتا اور کچھ ہمارے ہاں کے رسم و رواج بھی خاص ہی ہیں۔لوگ اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے دو شادیاں اکٹھی کرتے ہیں۔میں آپ سے نصیحت اور مشورہ چاہتی ہوں کہ میں اور میری جیسی بہت سی بہنیں کیا کریں؟ جواب:میں سائلہ کو اور اس جیسی دوسری لڑکیوں کو جن کی شادی کی عمر گزرتی جا رہی ہے یہی نصیحت کر سکتا ہوں کہ اللہ کے حضور دعا کریں اور گڑ گڑائیں کہ ان کے لیے کوئی معقول دین و اخلاق والا پسندیدہ بر میسر فرما دے۔اور انسان جب پختہ عزم کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرے اور دعا کے آداب اختیار کرے اور عدم قبولیت کے اسباب دور کرے تو اللہ عزوجل یقینا سنتا اور قبول فرما لیتا ہے۔اس نے فرمایا ہے: وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ (البقرۃ:2؍186) "جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق سوال کریں تو (انہیں بتایے کہ) میں قریب ہوں،پکارنے والے کی پکار قبول کرتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارے۔" اور فرمایا: وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ (المومن:40؍60)