کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 486
عدت کو شمار کرو اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جو تمہارا رب ہے،انہیں ان کے گھروں سے مت نکالو اور نہ ہی وہ نکلیں،سوائے اس کے کہ کسی کھلی بے حیائی کی مرتکب ہوں،اور یہ اللہ کی حدیں ہیں،اور جو اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا تو وہ اپنی ہی جان پر ظلم کرتا ہے ۔۔۔" الغرض مرد کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنی بیوی کو ایام حیض میں طلاق دے،اور نہ اس طہر میں جس میں وہ اس سے ملاپ کر چکا ہو،سوائے اس کے کہ حمل نمایاں ہو چکا ہو۔حمل واضح ہو جانے کی صورت میں جب بھی طلاق دے گا طلا ق ہو جائے گی۔اور عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ حمل میں طلاق نہیں ہوتی یہ صحیح نہیں ہے،بلکہ ہو جاتی ہے اور اس میں وسعت ہے،خواہ ان کا ملاپ بھی ہو چکا ہو تب بھی طلاق ہو جائے گی،برخلاف غیر حاملہ کے کہ اگر اس سے ملاپ ہو تو واجب ہے کہ انتظار کرے حتیٰ کہ حیض آ جائے،پھر پاک ہو،اور اس طہر میں طلاق دے یا حمل نمایاں ہو جائے تو اس میں بھی طلاق ہو جائے گی۔اور اللہ عزوجل نے سورۃ الطلاق میں فرمایا ہے: وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ۔۔(الطلاق:65؍4) "اور حمل والیوں کی مدت عدت یہ ہے کہ وہ بچے کو جنم دے لیں۔" یہ واضح دلیل ہے کہ حمل کے دوران میں طلاق ہو جاتی ہے۔اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت کے الفاظ اس طرح بھی ہیں: " مره فليراجعهما ثم ليطلقها طاهرا او حاملا" "اسے حکم دو کہ وہ اپنی بیوی کی طرف رجوع کرے،پھر جب وہ طہر سے ہو یا حمل سے تو طلاق دے۔"[1] یہ مسئلہ واضح ہو کہ ایام حیض میں نکاح جائز ہے،مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ شوہر کو بیوی کے پاس آنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ حتیٰ کہ وہ پاک ہو جائے،کیونکہ اس صورت میں اندیشہ ہے کہ کہیں حرام میں داخل نہ ہو جائے،بالخصوص جبکہ جوانی ہے تو اس میں وہ اپنے اوپر ضبط نہیں رکھ سکے گا،اس لیے اسے انتظار کرنا چاہیے حتیٰ کہ وہ پاک ہو جائے اور پھر وہ پاکیزگی کی حالت میں اس سے تمتع کر سکے۔واللہ اعلم۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک آدمی اپنی بیوی سے ایک لمبی مدت غائب رہا،حتیٰ کہ یہ گمان کیا گیا کہ کہیں گم ہو گیا ہے،تو اس کی بیوی نے ایک آدمی سے نکاح کر لیا یہاں تک کہ اس سے بچے بھی ہو گئے۔کئی سال کے بعد پہلا شوہر واپس آ گیا۔تو کیا اس عورت کا دوسرے مرد سے نکاح باقی رہے گا یا فسخ کیا جائے گا؟ کیا پہلے شوہر کو حق حاصل ہے کہ اپنی بیوی واپس حاصل کر لے؟ اگر یہ جائز ہے تو کیا ان کا نیا نکاح ہو گا؟
[1] صحیح مسلم،کتاب الطلاق،باب تحریم طلاق الحائض بغیر رضاھا،حدیث:1471۔السنن الکبری للبیھقی:7؍325،حدیث:14690۔