کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 484
فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللّٰهِ (الشوریٰ:42؍40) "جو شخص معاف کر دے اور صلح کی بات کرے تو اس کا اجر اللہ کے پاس ہے۔" یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ کچھ عوض اور بدل لے کر معاف کر دے۔یہ بھی صلح کی ایک صورت ہے جو مسلمانوں کے اندر جائزہے،سوائے کسی ایسی صلح کے جو کسی حرام کو حلال یا کسی حلال کو حرام ٹھہرائے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ وہ اس میں فیصلے اور دیت کا مطالبہ کرے،جو اس کا ادا کرنا واجب ہو گا،اس لیے شرعی عدالت کی طرف رجوع کرنا ہو گا تاکہ وہ اس معاملے کے اطراف و جوانب پر غور کرے۔وہی اس بارے میں فیصلہ کرے گی کہ اس قصور میں وہ کس قدر مال کی مستحق ہے۔(صالح بن فوزان) سوال:کوئی شخص اپنی بیوی سے تعلق خاص کے راز ظاہر کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:میاں بیوی کے مابین ہنسی کھیل اور قربت میں بعض ایسی کیفیتیں ہوتی ہیں جو شوہر کی طرف سے ہوتی ہیں اور بعض بیوی کی طرف سے،جو ایک بڑی امانت ہیں۔بعض اخلاق و کردار کے انتہائی کمزور اور عقل و انسانیت سے بے بہرہ لوگ اپنے ان رازوں کو افشا کر دیتے ہیں جو انتہائی غلط اور برا کام ہے۔حدیث میں ہے: " ان من شرار الناس:الرجل يفضى الى المراة و تفضى اليه فينشر سرها" "بہت برے لوگوں میں سے ہیں وہ کہ مرد اپنی اہلیہ کے قریب ہو اور وہ اس کے قریب ہو پھر یہ اس کے راز کو افشا کر دے۔" [1] (محمد بن ابراہیم) سوال:مرد اور عورت کے لیے شادی کی کون سی عمر مناسب ہے؟ کیونکہ بعض نوجوان لڑکیاں بڑی عمر کے مردوں سے،اور بعض مرد بڑی عمر کی عورتوں سے شادی قبول نہیں کرتے ہیں۔ہم اس بارے میں آپ کے جواب کے منتظر ہیں۔جزاکم اللّٰہ خیرا جواب:میں نو عمر لڑکیوں کو نصیحت کروں گا کہ وہ شادی کے معاملے میں کسی مرد کی عمر کو رکاوٹ نہ بنایا کریں کہ وہ اس سے دس بیس سال بڑا ہے،یہ کوئی عذر نہیں ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نو سال کی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تریپن سال کے تھے۔بڑی عمر ہونے کا کوئی نقصان اور حرج نہیں ہے،اور اسی طرح اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کہ عورت بڑی عمر کی ہو۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نبوت
[1] حدیث مبارکہ کے جو الفاظ فتویٰ میں ذکر کیے گئے ہیں وہ شاید بالمعنی ہیں۔کتب احادیث میں موجود الفاظ مختلف ہیں۔ان میں بعض احادیث میں یہ الفاظ ہیں:اشر الناس عند اللّٰه منزلۃیوم القیامۃ،اوراکثرروایات میں ان من اعظم الامانۃعند اللّٰه یوم القیامۃ کے الفاظ ہیں۔(عاصم)صحیح مسلم،کتاب النکاح،باب تحریم افشاء سر المراۃ،حدیث:1437وسنن ابی داود،کتاب الادب،باب فی نقل الحدیث:4870،ومسند احمد بن حنبل:3؍69،حدیث:11673،مصنف ابن ابی شیبۃ :4؍39،حدیث :17559۔)