کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 477
"جو لوگ لعنتیں کرتے ہیں وہ قیامت کے دن گواہ نہیں بن سکیں گے اور نہ سفارشی۔"[1] اس شوہرکو واجب ہے کہ اس بات سے توبہ کرے اور اپنی بیوی سے معافی طلب کرے۔جو شخص خالص توبہ کر لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لیتا ہے،اور بیوی اس کی عصمت میں باقی ہے،لعنت سے حرام نہیں ہو جاتی ہے۔شوہر پر واجب ہے کہ اپنی بیوی کے ساتھ معروف دستور کے مطابق زندگی گزارے اور اپنی زبان کو ہر ایسی بات سے محفوظ رکھے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا باعث ہو۔اور اسی طرح بیوی پر بھی واجب ہے کہ اپنے شوہر کے ساتھ معروف انداز میں گزر بسر کرے اور اپنی زبان کو ایسی باتوں سے بچائے جو اللہ کی ناراضی کا سبب ہوں،یا شوہر کے لیے غصے کا باعث ہوں،سوائے اس کے کہ کوئی حق بات ہو۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ (النساء:4؍19) "اور ان عورتوں کے ساتھ دستور کے مطابق زندگی گزارو۔" اور فرمایا: وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ (البقرۃ 2؍229) "اور ان عورتوں کے لیے دستور کے موافق اسی طرح کے حقوق ہیں جیسے کہ ان کے فرائض،اور مردوں کو ان پر فضیلت ہے۔" (عبدالعزیز بن باز) سوال:ایک شخص نے ایک عورت سے شادی کی جو کھاتے پیتے گھر کی تھی،جبکہ وہ اس سے پہلے اپنی ایک بیوی کو طلاق دے چکا تھا،اس نے شرط کی کہ اگر اس نے اپنی مطلقہ کو دوبارہ بسایا تو اس عورت کا حق مہر فورا ادا کرے گا۔چنانچہ شادی کے بعد اس نے اپنی پہلی مطلقہ کو اپنے گھر میں آباد کر لیا۔پھر شوہر نے اور اس کی پہلی بیوی نے اس دوسری پر الزام لگایا بلکہ بدکاری کی تہمت لگا دی کہ یہ زنا سے حاملہ تھی۔چنانچہ شوہر نے اسے (دوسری کو) طلاق دے دی جبکہ وہ اس سے دخول کر چکا تھا۔اب ان دونوں پر کیا واجب ہے؟ کیا ان دونوں کی بات قابل تسلیم و قبول ہے؟ اور کیا اس سے حق مہر ساقط ہو جاتا ہے؟ جواب:پہلی مطلقہ عورت کو بسبب تہمت لگانے کے اسی درے لگنے چاہییں بشرطیکہ تہمت زدہ اس کا مطالبہ کرے اور یہ آئندہ ہمیشہ کے لیے گواہی کے معاملے میں ناقابل قبول ہو گی،کیونکہ یہ فاسقہ ہے،اور یہی حکم اس مرد کا ہے کہ اسے اسی درے لگائے جائیں بشرطیکہ تہمت زدہ اس کا مطالبہ کرے اور یہ بھی ہمیشہ کے لیے مردود الشہادۃ ہو گا (یعنی اس کی گواہی کہیں قبول نہیں ہو گی) کیونکہ یہ فاسق ہے بشرطیکہ توبہ نہ کرے۔ اور یہ مسئلہ کہ کیا لعان سے حد (قذف) ساقط ہو جائے گی؟ اس میں فقہائے حنابلہ کے تین قول ہیں:
[1] صحیح مسلم،کتاب البر والصلۃ والاداب،باب النھی عن لعن الدواب وغیرھا،حدیث:2598۔صحیح ابن حبان:13؍56،حدیث:5746،ومسند احمد بن حنبل:6؍448،حدیث:27569۔