کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 472
تو کفار کے پاس اس قسم کی فضیلتیں کہاں ہیں جو ہمارے پاس ہیں۔مختصر یہ کہ اگر کوئی مسلمان طبیب یا ڈاکٹر عورت کی صحت کے پیش نظر فیصلہ دے تو تحدید نسل جائز ہے۔(ناصر الدین الالبانی) سوال:خاندانی منصوبہ بندی یا تحدید نسل کا کیا حکم ہے؟ جواب:یہ آج کل کا ایک اہم مسئلہ ہے،اور اس بارے میں پوچھا بھی بہت جاتا ہے۔چنانچہ کبار علماء کی مجلس کے گزشتہ اجتماع میں اس پر بحث بھی ہوئی ہے،جس کا خلاصہ یہ ہے کہ مانع حمل گولیوں کا استعمال جائز نہیں ہے۔کیونکہ اللہ عزوجل نے اپنے بندوں کے لیے یہ مشروع فرمایا ہے کہ ایسے اسباب و ذرائع اختیار کریں جو ان کی نسل کو بڑھائیں اور امت کی کثرت ہو۔نبی علیہ السلام نے فرمایا: " تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ،فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الآُمَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ [1] وفى رواية۔الْأَنْبِيَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"[2] " زیادہ بچے دینے والی،محبت کرنے والی عورتوں سے شادی کرو،بلاشبہ میں تمہاری کثرت کے سبب قیامت کے دن دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔ایک روایت میں ہے:دوسرے انبیاء پر فخر کروں گا۔" امت اس امر کی بہت زیادہ محتاج ہے کہ اس کی تعداد کثرت میں ہو تاکہ وہ اللہ کی عبادت کرنے والے اور اس کی راہ میں جہاد کرنے والے ہوں،اور اللہ کی توفیق سے مسلمانوں کا ان کے دشمنوں سے دفاع کرنے والے ہوں۔ واجب یہ ہے کہ منع حمل وغیرہ کے حیلے بہانے وغیرہ چھوڑے جائیں اور انتہائی خاص اہم ضرورت کے علاوہ اس کے استعمال کی اجازت نہ دی جائے۔اور جہاں فی الواقع ضرورت ہو مثلا عورت کے رحم میں کوئی بیماری اور خرابی ہو یا کوئی اور بیماری لاحق ہو جس میں حمل نقصان دہ ہو یا بچے بہت زیادہ ہو گئے ہوں کہ اب مزید کے لیے اس کی صحت متحمل نہ ہو سکتی ہو تو حسب ضرورت اس کی اجازت دی جا سکتی ہے۔بچے زیادہ ہوں تو وقفہ بڑھانے کے لیے گولیاں استعمال کی جا سکتی ہیں تاکہ سال دو سال کے لیے کچھ توقف ہو جائے اور عورت کو راحت مل جائے اور بچوں کی کماحقہ تربیت بھی کر سکے۔لیکن اگر یہ گولیاں وغیرہ اس غرض سے استعمال کی جائیں کہ ملازمت اور نوکری کے لیے فراغت رہے،یا ویسے ہی رفاہیت (اور بے فکری) کی زندگی گزارے،یا اسی طرح کے دوسرے حیلے بہانے جو عام طور پر عورتیں بیان کرتی ہیں،تو یہ قطعا جائز نہیں ہیں۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:ایسی عورت کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں جو اپنے شوہر کی بات نہیں سنتی،نہ اس کا کہا مانتی ہے بلکہ اکثر میں اس کی مخالفت کرتی ہے مثلا اس کی اجازت کے بغیر گھر سے نکل جاتی اور کبھی تو بتائے بغیر چپکے سے نکل
[1] سنن ابی داود،کتاب النکاح،باب تزوج الولود،حدیث:2050وسنن النسائی،کتاب النکاح،باب کراھیۃ تزویج العقیم،حدیث:3227،والمستدرک للحاکم:2؍176،حدیث:2685۔ [2] مسند احمد بن حنبل:3؍158،حدیث:12634 و صحیح ابن حبان:9؍338،حدیث:4028۔