کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 469
بیویوں کے سامنے نہیں آتے ہیں،کیا اس بات کی کوئی شرعی بنیاد بھی ہے؟ [1] جواب:یہ باتیں جو ذکر کی گئی ہیں ان کی شریعت میں کوئی اصل نہیں ہے،اور رسم و رواج کو دین سمجھ کر ان کی پابندی کرنا بدعت ہے،چاہیے کہ انہیں ترک کیا جائے۔ہاں اس قدر ضرور ہے کہ آدمی جب لمبے سفر سے کافی دنوں کے بعد واپس آ رہا ہو تو رات کو اچانک اپنی اہلیہ کے پاس نہ آئے اور نہ اچانک دھوکے سے گھر میں داخل ہو،کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اس سے کوئی ایسی چیز پائے جو ناپسندیدہ ہو اور پھر وہ اس کے لیے نفرت کا باعث بن جائے۔بلکہ مہلت دے حتیٰ کہ بیوی کو شوہر کی آمد کی اطلاع ہو جائے اور پھر وہ اس کے استقبال کے لیے تیار بھی ہو سکے۔یہ امور میاں بیوی کے مابین حسن معاشرت کے آداب میں سے ہیں،بلکہ ان کے مابین خیر و صلاح کے ضامن ہیں۔صحیح حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کو رات کے وقت اپنے گھر آنے سے منع فرمایا ہے [2] اور یہ بھی فرمایا ہے کہ: "إذا طال أحدكم الغيبة۔ فلا يطرق أهله ليلاً" "جب تم میں کوئی لمبی مدت کے بعد واپس آئے تو رات کے وقت اپنے گھر والوں کے ہاں مت آئے۔" [3] حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إذا دخلت ليلا فلا تدخل على أهلك حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة" "جب تو رات کو پہنچے تو اپنی اہلیہ پر مت داخل ہو حتیٰ کہ غائب سمجھنے والی استرا استعمال کر لے اور
[1] فائدہ:۔۔۔۔۔دراصل بالخصوص نئے نئے شادی شدہ جوڑوں میں ایسے ہوتا ہےکہ فطری شرم وحیا اور معاشرتی آداب کے تحت وہ دوسرے افراد کی موجودگی میں اپنے مابین جذباتی انداز میں الوداعی یا استقبالی آداب نہیں بجالاسکتے۔ماں بیٹا یا بہن بھائی کے لیے یہ آداب بجا لانا قطعاً مشکل نہیں ہوتے جبکہ میاں بیوی کے لیے سب عزیزوں کے سامنے اپنے جذباتی تعلق کا اظہار بہت مشکل ہوسکتا ہے۔بہرحال عمومی انداز میں سلام مصافحہ اور کلمات کا تبادلہ ہونا چاہیے،اور شرم وحیا کے تحت زوجین کا دوسروں کے سامنے انقباض کوئی عیب بھی نہیں ہے بلکہ شرم وحیا کا یہ مادہ اپنے اندر سراسر خیر کا حامل ہے۔جیسے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص اپنے بھائی کو حیا کے بارے میں نصیحت کررہا تھا تو آپ نے فرمایا((الحیاءمن الایمان۔))"حیا ایمان کا حصہ ہے۔"(صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان عدد شعب الایمان)(سعیدی) [2] صحیح بخاری،کتاب الحج،ابواب العمرہ،باب لا یطرق اھلہ اذا بلغ المدینۃ،حدیث:1707ومسند احمد بن حنبل:3؍451،حدیث:15774۔مصنف ابن ابی شیبۃ:6؍537،حدیث:33647۔السنن الکبری للبیھقی:5؍260،حدیث:10151۔ [3] صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب لا یطرق اھلہ لیلا اذا اطال الغیبۃ،حدیث:4946۔مسند احمد بن حنبل:3؍396،حدیث:15300۔