کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 468
مقرر کیے ہیں۔فرمایا: لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ (البقرۃ:2؍226) "جو لوگ اپنی بیویوں کے پاس جانے سے قسم اٹھا لیں،ان کے لیے انتظار ہے چار ماہ کا۔" اور یہ مسئلہ کہ شوہر اپنی بیوی سے دور اور غائب رہے،تو اگر بیوی اس غیاب اور غیر حاضری پر راضی ہو تو اس کے شوہر کو کوئی ضرر نہیں کہ وہ چار ماہ غائب رہے یا چھ ماہ یا سال یا دو سال،بشرطیکہ عورت کسی پُر امن علاقے اور ماحول میں ہو۔اگر اس کا علاقہ اور ماحول پُرامن نہ ہو تو شوہر کے لیے جائز نہیں کہ اسے اس فساد زدہ ماحول میں چھوڑ کر سفر کر جائے۔ایسے ہی اگر اس کا ماحول پُرامن ہو مگر بیوی راضی نہ ہو تو اسے چار ماہ یا چھ ماہ سے زیادہ غائب رہنا،جیسے کہ قاضی فیصلہ دے،حلال نہیں ہے۔شوہر کو چاہیے کہ اپنی بیوی کے ساتھ معروف طور طریقے سے زندگی گزارے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:میں نے ایک دوشیزہ سے شادی کی جبکہ میری عمر سترہ سال تھی اور میں اپنے وطن سوڈان میں تھا۔میں تین ماہ تک اپنی بیوی کے ساتھ رہا،پھر مجھے رزق حلال کی تلاش میں لیبیا آنا پڑا،اور اب مجھے دو سال ہو رہے ہیں کہ میں واپس اپنے ملک اور اپنی بیوی کے ہاں نہیں جا سکا ہوں،کیونکہ مصارف سفر پورے کرنا میرے بس کی بات نہیں ہے،اور اب جبکہ ایک کار کے حادثے میں میرا بازو ٹوٹ گیا ہے اور اس وجہ سے بے کار بھی ہو گیا ہوں،ان حالات میں میرے لیے کیا حکم ہے کہ آیا میں اپنی بیوی کو طلاق بھیج دوں،کیونکہ پہلے ہی دو سال سے زیادہ ہو چکے ہیں اور اس حادثے کی وجہ سے ممکن ہے مجھے اور بھی یہاں رکنا پڑے۔خیال رہے کہ میری بیوی میرے والدین کے ہاں رہ رہی ہے اور اخراجات کے مسئلے میں اسے کوئی پریشانی نہیں ہے۔اس بارے میں آپ کی رہنمائی چاہیے کہ کیا کروں؟ و جزاکم اللّٰہ خیرا۔ جواب:جس طرح سے آپ نے بیان کیا ہے،اس میں آپ معذور ہیں اور آپ کو کوئی لازم نہیں ہے کہ اپنی بیوی کو طلاق دیں۔بالخصوص جیسے کہ آپ نے بیان کیا ہے کہ حادثے کی وجہ سے آپ سفر نہیں کر سکتے ہو تو آپ کی بیوی کے لیے تم پر حجت باقی نہیں ہے۔ہاں اگر آپ سفر کی قدرت رکھتے اور اس کے پاس آنا آپ کے لیے ممکن ہوتا اور آپ نہ آتے تو اس صورت میں اسے اختیار حاصل ہوتا کہ یا تو صبر کرتی یا آپ کا انتظار۔اور یا اگر وہ آپ سے اپنے حق کا مطالبہ کرتی ہو تو اسے انتظار کرنے کی مہلت دے دیں۔(اور بظاہر آپ کا) اس مشکل سے نکلنا ان شاءاللہ بہت قریب ہے بشرطیکہ آپ کی نیت صالح اور عزم صادق ہو۔اور اخراجات کے سلسلے میں آپ کا والد ذمہ داری نبھا رہا ہے تو آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔(صالح فوزان) سوال:میں نے سنا ہے کہ بہت سے شوہر جب سفر پر جانے لگتے ہیں یا لمبی مدت کے بعد واپس آتے ہیں تو اپنی