کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 467
مسند احمد میں بسند صحیح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ حَمَلَ مِنْ أُمَّتِي دَيْنًا ثُمَّ جَهَدَ فِي قَضَائِهِ۔ فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يَقِضِيَهُ فَأَنَا وَلِيُّهُ" "میری امت کے کسی فرد نے اگر قرض لیا ہو،پھر اس کے ادا کرنے کی کوشش کی (یا اس کی ادائیگی سے لاچار ہو گیا) اور فوت ہو گیا اور ادا نہ کر پایا،تو میں اس کا ولی ہوں۔"[1] بہرحال یہ احادیث اس بات پر محمول ہیں کہ فوت ہونے والا اگر مال چھوڑ گیا ہو تو اس کے وارثوں کو چاہیے کہ اس کے قرضے کی ادائیگی میں جلدی کریں،باقی ترکہ بعد میں تقسیم ہو۔اور معروف بھی یہی ہے کہ پہلے قرضہ ہے پھر وصیت،بشرطیکہ تہائی سے زیادہ نہ ہو،پھر اس کے بعد وارثوں میں تقسیم ہو۔ صحیح مسلم میں ہے،حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرماتے تو اس میں کئی طرح کے ارشاد ہوتے ۔۔ان میں یہ بات بھی ہوتی ۔۔ "مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ،وَمَنْ تَرَكَ ضَيَاعًا او دينا فَإِلَيَّ و على فانا اولى بكل مسلم من نفسه" "جو بندہ کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے،اور جو بال بچے چھوڑ جائے یا قرض تو وہ میری طرف ہے،میرے ذمے ہے،میں ہر مسلمان کے لیے اس کی جان سے بھی قریب تر ہوں۔"[2] (محمد بن عبدالمقصود) سوال:قرآن مجید نے متعین کیا ہے کہ شوہر اپنی بیوی سے زیادہ سے زیادہ چار ماہ تک دور رہ سکتا ہے۔مگر میرا یہاں ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ ہے اور مجھے چھٹی بھی سال بعد ملتی ہے بلکہ کام کی نوعیت سے اس مدت میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے،تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟ ضواب:سائل کا یہ کہنا کہ قرآن مجید نے شوہر کے لیے اپنی بیوی سے دور رہنے کی زیادہ سے زیادہ مدت چار ماہ مقرر کی ہے،غلط ہے یہ بات قرآن مجید میں نہیں ہے۔یہ تحدید ان لوگوں کے لیے ہے جو اپنی بیویوں سے ایلاء کر لیں۔یعنی جو شوہر یہ قسم اٹھا لے کہ وہ اپنی بیوی کے پاس نہیں جائے گا،تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے چار ماہ
[1] مسند احمد بن حنبل:6؍74،حدیث:24499۔السنن الکبری للبیھقی:7؍22،حدیث:12976۔المعجم الاوسط للطبرانی:9؍134،حدیث:9338۔ [2] صحیح بخاری،کتاب التفسیر،سورۃالاحزاب،حدیث:4503۔صحیح مسلم،کتاب الجمعۃ،باب تخفیف الصلاۃوالخطبۃ،حدیث:867وسنن ابی داود،کتاب الخراج والفیء والامارۃ،باب فی ارزاق الذریۃ،حدیث:2954۔سنن النسائی،کتاب صلاۃالعیدین،باب کیف الخطبۃ،حدیث:1578۔صحیح بخاری کی روایت حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جو دیگر روایات کی نسبت مختصر ہے۔(عاصم)