کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 462
اور فرمایا: وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ (البقرۃ:2؍228) "اور ان عورتوں کے استحقاقات بھی اس کی مثل ہیں جو معروف اندازمیں ان کے واجبات اور فرائض ہیں۔" جو حقوق عرف معاشرہ میں رائج اور معلوم ہوں وہ واجب ہیں،اور جو رائج اور معروف نہ ہوں وہ واجب نہیں ہیں،سوائے اس کے کہ شریعت کی مخالفت ہوتی ہو۔اصل اعتبار شریعت کا ہے۔مثلا اگر کسی معاشرے میں عرف یہ ہو کہ مرد اپنے گھر والوں کو نماز یا حسن خلق وغیرہ کی تلقین نہیں کرتا یا نہیں کر سکتا تو یہ عرف باطل ہے۔اور اگر کوئی ایسی بات ہو جو شریعت کے خلاف نہ ہو (اور کوئی اس کی پابندی نہ کرے) تو سابقہ آیات میں اس کی اللہ تعالیٰ نے تردید فرمائی ہے۔ اور گھروں میں ذمہ دار حضرات پر واجب ہے کہ اپنے زیر کفالت عورتوں اور بچوں وغیرہ کے معاملے میں اللہ کا تقویٰ اختیار کریں،ان کے معاملے میں بے پروائی سے پرہیز کریں۔یہ قطعا غلط ہے کہ گھر کا بڑا اپنے بچے اور بچیوں کے متعلق پوچھے ہی نہیں کہ وہ حاضر ہیں یا نہیں یا کہاں گئے ہیں۔مہینوں مہینے گزر جائیں اور وہ اپنی بیوی یا بچوں کے ساتھ بیٹھتے ہی نہیں،ان کی خبر گیری نہ کرے،یہ بہت بڑی غلطی ہے۔ہم اپنے بھائیوں کو خیر خواہانہ نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اپنے گھر والوں کی دل جوئی،خبر گیری اور اصلاح میں کسی طرح سے غفلت کا شکار نہ ہوں۔چاہیے کہ دن اور رات کا کھانا سب مل کر اکٹھے کھائیں،اپنی لڑکیوں اور بیٹیوں کو اجنبی غیر محرم مردوں کے ساتھ اکٹھے نہ ہونے دیں۔لوگوں میں اس قسم کا عرف جو بنتا جا رہا ہے یہ بہت غلط اور شریعت کے خلاف ہے کہ کھانے پر محرم اور غیر محرم عورتیں مرد سب ہی اکٹھے ہوتے ہیں۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ گھر میں وہ جو کھانا وغیرہ تیار کرتی ہے اس پر وہ شوہر سے عوض طلب کرے؟ جواب:عورت (بیوی) پر واجب ہے کہ وہ عرف کے مطابق گھر کے سب کام بلا عوض سر انجام دے۔کیونکہ معاشرے میں معلوم و معروف امور کی انجام دہی کا معاملہ ایسے ہی ہے گویا اس کی شرط کی گئی ہے۔اور ہمارے علاقوں میں یہ معلوم و معروف ہے کہ گھروں میں کھانا پکانا وغیرہ عورتوں ہی کے ذمے ہوتا ہے،اور یہ کام اس کی ذمہ داری ہیں اور اس پر واجب ہیں۔(مجلس افتاء) سوال:اگر کسی شوہر کا سلوک اپنی بیوی کے ساتھ برا ہو تو کیا اس کے لیے جائز ہے کہ وہ شوہر کی خدمت اور گھر کے لازمی امور سے انکار کر دے؟ جواب:شوہر کے لیے قطعا جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ برا سلوک اختیار کرے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ (النساء:4؍19)