کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 458
سے چیز کا وجود یا عدم لازم نہ ہو۔مثلا وضو نماز کے لیے شرط ہے،جب تک وضو نہ ہو کوئی نماز نہیں پڑھ سکتا،وضو کے بغیر نماز معدوم اور باطل ہو گی (مگر وضو کر لینے کے بعد نماز پڑھنا یا نہ پڑھنا ضروری نہیں ہے) شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے مجموع الفتاویٰ میں ایسے ہی فرمایا ہے اور اصولی حضرات ایسے ہی کہتے ہیں۔ اس صاحب نے پہلے خود ہی ایک شرط قبول کی،اور نکاح ہو جانے کے بعد کہتا ہے کہ یہ شرط باطل ہے،اس طرح تو نکاح باطل ہو جائے گا،کیونکہ یہ ایک باطل شرط پر مبنی ہے۔[1] (محمد بن عبدالمقصود) سوال:کیا منگیتر جس کے ساتھ عقد نکاح ہو چکا ہو،کے سامنے بالوں یا زینت کا اظہار کیا جا سکتا ہے؟ اور کیا اس لڑکی کی ماں اس کے منگیتر کے سامنے اپنا چہرہ کھول سکتی ہے؟ جواب:ہاں یہ جائز ہے،ابن القوصی کے علاوہ سبھی ائمہ اسے جائز کہتے ہیں۔اسی طرح لڑکی کی ماں کے لیے بھی جائز ہے کہ اس لڑکے کے سامنے اپنا چہرہ کھول سکتی ہے اگرچہ وہ نقاب کو واجب ہی سمجھتی ہو۔کیونکہ جب لڑکی کے ساتھ کسی کا عقد ہو جائے تو لڑکی کی ماں اس کے لیے ابدی طور پر حرام ہو جاتی ہے۔اسی طرح اگر کسی کا ماں کے ساتھ ملاپ ہو چکا ہو تو بیٹیاں اس آدمی کے لیے حرام ہو جاتی ہیں،اگرچہ بعض اہل علم کے نزدیک اس میں کچھ استثناء موجود ہے مگر پہلی صورت کہ بیٹی کے ساتھ نکاح سے ماں حرام ہو جاتی ہے،اس میں اجماع ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) حقوق الزوجین سوال:اگر بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر سفر پر چلی جائے،تو اس کی واپسی کا خرچہ کس کے ذمے ہو گا؟ جواب:جس نے اس کو اس کام پر آمادہ کیا ہو اس کے ذمے ہے کہ اسے واپس بھی لائے،وہ خود گئی ہو یا کوئی دوسرا لے گیا ہو۔(محمد بن ابراہیم) سوال:ایک عورت کو اس کے شوہر نے بغیر کسی خاص وجہ کے اپنے والد کے گھر سے نکال دیا،پھر والد نے اسے
[1] مذکورہ بالا حدیث عین حق ہے اور واجب ہے کہ نکاح کی شرط پوری کی جائے۔مگر یہ کہنا کہ شرط پوری کیے بغیر نکاح ہی باطل ہے،یہ محل نظر ہے۔مثلاً اسی مذکورہ حدیث کی رو سے شوہر مکان مہیا نہ کرسکا اور اس نے اپنی اس بیوی سے ملاپ کرلیا،یا کسی صورت اپنی اس بیوی کو لے بھاگا تو کیا اس جوڑے کو"زناکار"کہا جائے گا اور ان پر شرعی حد نافذ ہوگی؟ظاہر ہے کہ یہ زانی نہیں ہیں،ان پر کوئی حد نہیں ہوگی،یہ شخص صرف ایک جرم کا مرتکب ہوا جو شرعی ہے اور اضافی بھی،کہ حسب وعدہ شرط مکان مہیا نہیں کیا......اسے کہا جائے گا کہ اپنی شرط پوری کرو،ورنہ بیوی کو طلاق دو۔ یہی وجہ ہے کہ بعض علمائے کرام نے شرطوں کی دو قسمیں بتائی ہیں:شرط صحت،شرط کمال۔مسئلہ نکاح میں ولی کا ہونا شرط صحت ہے،ولی کے بغیر نکاح ہوتا ہی نہیں ہے۔اور حق مہر شرط کمال ہے۔اگر حق مہر کے معاملے میں شوہر دھوکہ کرے تو یہ جھوٹ اور دھوکہ ہوگا،جس کی سزا کسی دوسری صورت میں ہوگی نکاح وہ حیث الاصل صحیح ہوگا۔(مترجم السعیدی)