کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 456
وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ۔ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ۔ لا مَلْجَأَ وَلا مَنْجَا مِنْكَ إِلا إِلَيْكَ۔ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ) "اے اللہ!میں نے اپنی جان تیرے حوالے کر دی،اور اپنا چہرہ تیری طرف پھیر لیا،اور اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا،میری کمر کو تیرا ہی سہارا ہے،میری رغبت اور شوق تیری ہی طرف ہے اور ڈرتا بھی تجھی سے ہوں۔تجھ سے (بھاگ کر) کہیں کوئی جائے پناہ اور نجات نہیں مگر تیرے ہی پاس۔میں ایمان لایا اس کتاب پر جو تو نے نازل کی اور تیرے اس نبی پر جو تو نے بھیجا ہے۔" [1] اگر تو اس رات میں مر گیا تو فطرت پر مرے گا۔ اور آپ علیہ السلام کے متعلق ثابت ہے کہ آپ اپنی داہنی کروٹ پر لیٹتے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے رخسار تلے رکھا کرتے تھے۔[2] الغرض اس خاتون کو چاہیے کہ نبی علیہ السلام کی سنت اختیار کرے اور شیطان کی طرح سونا چھوڑ دے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:جب ایک جوڑے کے مابین عقد نکاح ہو چکا ہو،مگر باقاعدہ رخصتی نہ ہوئی ہو تو شوہر کے لیے اپنی بیوی سے کیا کچھ حلال ہے؟ جواب:(جب عقد نکاح ہو چکا تو اب) وہ شوہر ہے،اور اس کے لیے اپنی بیوی سے وہ سب کچھ حلال ہے جو رخصتی کے بعد ہوتا ہے،یعنی دیکھنا،بوسہ لینا،خلوت میں اٹھنا بیٹھنا،اس کی معیت میں سفر اور مباشرت بھی۔(مجلس افتاء) سوال:وہ کیا شرعی آداب ہیں جن کا مجھے اپنے شوہر کے ساتھ لحاظ رکھنا ضروری ہے،جس کا میرے ساتھ عقد شرعی ہو چکا ہے (مگر باقاعدہ رخصتی نہیں ہوئی) یعنی ہمارا خلوت میں ہونا وغیرہ،اس کی معیت میں کسی علمی مجلس میں جانا یا سیر وغیرہ کے لیے نکلنا؟ جواب:اگر آپ کا ولی اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ کا یہ شوہر آپ کے ساتھ علیحدگی میں بیٹھے،تو یہ جائز
[1] صحیح بخاری،کتاب الوضو،باب فضل من بات علی الوضوء،حدیث:244۔صحیح مسلم،کتاب الذکر والدعاءوالتوبۃوالاستغفار،باب مایقول عند النوم واخذ المضجع،حدیث:2710۔سنن ابی داود،کتاب الادب،ابواب النوم،باب مایقول عند النوم،حدیث:8046۔سنن الترمذی،کتاب الدعوات،باب فی انتظار الفرج(باب منہ)،حدیث:3574۔ [2] سنن النسائی،کتاب الصیام،باب صوم النبی بابی ھو وامی وذکر اختلاف الناقلین للخیر،حدیث:2367۔مسند احمد بن حنبل:6؍287،حدیث:26504۔