کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 454
پہلے وہ پاک ہو جائے تو غسل کرے اور نماز شروع کر دے۔"[1] نفاس کے دنوں میں ملاپ کرنا جب کہ خون آ رہا ہو،ایسے ہی ہے جیسے کہ ایام حیض میں ملاپ کرے۔اور جو اس کا مرتکب ہوا ہو اسے چاہیے کہ اللہ سے استغفار کرے اور اس کی طرف توبہ کرے اور بطور کفارہ ایک دینار یا آدھا دینار ادا کرے۔جیسے کہ مسند احمد اور سنن میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بسند جید (عمدہ) مروی ہے۔[2] اور دینار کی مقدار سعودی جنیہ کے اعتبار سے (7؍4) ہے۔مثلا اگر سعودی جنیہ کی قیمت ستر ریال ہو تو یہ چالیس ریال یا بیس ریال فقراء میں تقسیم کرے۔ اور اگر یہ عمل ان دنوں میں ہوا ہو کہ جب خون رک چکا تھا اور عورت نے غسل کر لیا تھا تو اس پر کچھ نہیں ہے،خواہ چالیس دن پورے نہ بھی ہوئے ہوں۔(مجلس افتاء) سوال:اس شخص کے متعلق کیا حکم شرعی ہے جو اپنی بیوی سے اس کی دبر میں ملاپ کرے جبکہ وہ اس مسئلے کی شرعی حیثیت سے جاہل بھی ہو؟ جواب:مرد کے لیے حرام ہے کہ وہ اپنی بیوی سے اس کی دبر میں جماع کرے۔اگر کسی سے لا علمی میں ایسا ہوا ہو تو وہ معذور ہے،اور اس کا جرم معاف ہے بشرطیکہ اس کی حرمت کا علم ہو جانے کے بعد اس سے باز آ جائے۔ حرام ہونے کی دلیل وہ حدیث ہے جو مسند احمد،بخاری اور مسلم میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،یہودی کہا کرتے تھے کہ اگر کوئی اپنی بیوی کو اس کی دبر کی جانب سے اس کی قبل میں جماع کرے اور وہ حاملہ ہو جائے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے۔" [3] تو اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ (البقرۃ:2؍223) "تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں،تو اپنی کھیتیوں کو جہاں سے جی چاہے آؤ۔" اور مسلم شریف میں ہے "خواہ وہ اوندھے منہ ہو یا اس کے علاوہ،بشرطیکہ قبل میں مجامعت کرے۔" [4] اور آیت کریمہ نے واضح کیا کہ کوئی سی بھی حالت ہو جائز ہے،چت لیٹی ہوئی ہو یا اوندھے منہ،بشرطیکہ دخول قبل
[1] سنن الترمذی،ابواب الطہارۃ،باب کم تمکث النفساءتحت،حدیث:139۔ [2] سنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی کفارۃمن اتی حائضا،حدیث:2168۔سنن ابن ماجہ،کتاب الطہارۃ وسننھا من اتی حائضا،حدیث:640وسنن النسائی،کتاب الطہارۃ،باب یجب علی من اتی حلیلتہ فی حال حیضتھا،حدیث:289ومسند احمد بن حنبل:1؍229حدیث:2030۔ [3] صحیح بخاری،کتاب التفسیر سورۃالبقرۃ،حدیث:4254وصحیح مسلم،کتاب النکاح،باب جواز جماعۃ امراتہ فی قبلھا من قدامھا ومن وراءھا،حدیث:1435 وسنن الترمذی،کتاب التفسیر سورۃالبقرۃ،حدیث:2978۔سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب النھی عن اتیان النساءفی ادبارھن،حدیث:1925۔) [4] صحیح مسلم،کتاب النکاح،باب جواز جماعۃ امراتہ فی قبلھا من قدامھا،حدیث:1435۔