کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 452
میں واضح معصیت اور کبیرہ گناہ ہے۔سنن ابی داؤد اور نسائی میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ملعون ہے وہ شخص جو اپنی عورت کو اس کی دبر میں آتا ہے۔"[1] جامع ترمذی اور نسائی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ کسی ایسے شخص کی طرف نظر نہیں فرمائے گا جو کسی مرد کو آئے یا عورت کی دبر میں مباشرت کرے۔"[2] اور سند اس کی صحیح ہے۔ دُبر میں مباشرت عورت سے ہو یا مرد سے،یہ وہ حرام کام ہے جو قوم لوط کیا کرتی تھی۔حضرت لوط علیہ السلام کا یہ بیان قرآن مجید میں محفوظ ہے: إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ﴿٢٨﴾(العنکبوت:29؍28) "تم لوگ ایسی بے حیائی کے مرتکب ہوتے ہو جو تم سے پہلے جہان والوں میں کسی نے نہیں کی۔" اور نبی علیہ السلام کا فرمان ہے: " لعن اللّٰهُ مَن عَمِلَ قوم لوط" قالها ثلاثًا " "اللہ کی لعنت ہے اس شخص پر جو قوم لوط کا عمل کرے،تین بار فرمایا۔"[3] تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ ایسے تمام کام جو اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرائے ہیں،ان سے اجتناب کریں۔بالخصوص شوہروں کے لیے یہ ہے کہ وہ اس حرام کے بالکل قریب نہ جائیں اور بیویوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے شوہروں کو اس منکر عظیم (بہت بڑے کبیرہ گناہ) کا قطعا موقع نہ دیں کہ وہ حیض نفاس کے ایام میں یا دبر میں مباشرت کریں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ وہ سب مسلمانوں کو اپنی پاکیزہ شریعت کی مخالفت سے عافیت اور سلامتی میں رکھے،بلاشبہ وہی سب سے عظیم اور برتر ہے جس سے دعائیں کی جاتی ہیں۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا بیوی کے ساتھ اس کے ایام حیض میں مجامعت ہو سکتی ہے؟ جواب:نہیں،یہ بات باجماع مسلمین قطعا ناجائز ہے۔جیسے کہ اللہ تعالیٰ عزوجل نے فرمایا ہے:
[1] سنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی جامع النکاح،حدیث:2162ومسند احمد بن حنبل:2؍444،حدیث:9731۔سنن النسائی الکبریٰ:5؍323،حدیث:9015۔ [2] سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب کراھیۃاتیان النساءفی ادبارھن،حدیث:1165۔صحیح ابن حبان:10؍266،حدیث:4418،مسند ابی یعلی:4؍266،حدیث:2378۔ [3] مسند احمد بن حنبل:1؍309،حدیث:2817،ایضا:1؍317حدیث:2917والمستدرک للحاکم:4؍396،حدیث:8052ومسند ابی یعلی:4؍414،حدیث :2539۔