کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 444
ہو گیا تو کیا اسے تعزیر لگائی جائے؟ اور کیا وہ لوگ جنہوں نے اس کا تعارف کرایا اور جس نے دعویٰ کیا کہ وہ اس عورت کا بھائی ہے،اور جن لوگوں نے گواہوں کا تعارف کرایا،انہیں بھی تعزیر لگائی جائے؟ اور کیا یہ تعزیر حاکم لگائے یا محتسب کا نائب؟ جواب:اس عورت کو بڑی سخت تعزیر لگائی جانی چاہیے ۔اگر ولی امر تکرار کے ساتھ تعزیر لگائے تو بہت بہتر ہے،جیسے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس قسم کے معاملات میں جس میں کئی طرح کے حرام کا ارتکاب کیا گیا ہوتا تھا،تکرار کے ساتھ تعزیر لگاتے تھے۔پہلے دن سو درے،دوسرے دن سو درے اور تیسرے دن سو درے۔اس تفریق کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ مجرم کا کوئی عضو شل نہ ہو جائے۔اس عورت نے اپنا باپ بدلا ہے،ایک اجنبی کو اپنا بھائی ثابت کرنے کی کوشش کی ہے،اور یہ کبیرہ گناہ ہے۔صحیح حدیث میں ہے،نبی علیہ السلام نے فرمایا: "جو اپنے حقیقی باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنا نسب جوڑے یا (کوئی غلام) اپنے مالکوں کے علاوہ غیروں سے اپنی نسبت ملائے تو اس پر اللہ،اس کے فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے،اللہ اس سے کوئی فرض یا نقل قبول نہیں کرے گی۔" [1] حضرت سعد اور ابوبکر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا،آپ فرماتے تھے: "جس نے اپنا نسب اپنے باپ کے علاوہ کسی غیر سے جوڑا اس پر جنت حرام ہے۔"[2] بلکہ اس سے بھی سخت ترین وعید ثابت ہوئی ہے۔حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص جانتے بوجھتے اپنے باپ کے علاوہ کسی اور سے اپنا نسب جوڑے،تو وہ کافر ہوا،اور جو کسی ایسی چیز کا مدعی بنے جو اس کی نہیں ہے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے،اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں
[1] سنن الترمذی،کتاب الوصایا،باب فیمن تولی غیر موالیہ او ادعی الی غیر ابیہ،حدیث:2127وسنن ابن ماجہ،کتاب الوصایا،باب لاوصیۃ لوارث،حدیث:2712۔مسند احمد بن حنبل:4؍238،حدیث:18111۔فتویٰ میں ذکر کیے گئے الفاظ مسند احمد کی روایت کے ہیں،دیگر کتب میں یہ روایت الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ مروی ہے۔(عاصم)ایک روایت میں'یقبل اللّٰه منہ' کے بعد'یوم القیامۃ'کے الفاظ بھی ہیں۔دیکھیے مسند احمد حنبل:1؍81،حدیث:615۔صحیح مسلم،کتاب الحج،باب فضل المدینۃ ودعاءالنبی فیھا بالبرکۃ،حدیث:1370۔ [2] صحیح بخاری،کتاب المغازی،باب غزوۃالطائف،حدیث:4071۔صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان حال ایمان من رغب عن ابیہ وھو یعلم،حدیث:63۔سنن ابی داود،کتاب الادب،باب فی الرجل یتمنی الی غیر موالیہ،حدیث:5113۔سنن ابن ماجہ،کتاب الحدود،باب من ادعی الی غیر ابیہ او تولی غیر موالیہ،حدیث:2610۔اس روایت کے راوی حضرت سعد اور ابو بکرہ رضی اللہ عنہما ہیں جبکہ فتویٰ میں"ابوبکر"لکھا گیا ہے جو سہو ہے اور احادیث میں یہ الفاظ ہیں:"۔۔۔۔۔۔سے جوڑا،اور وہ جانتا بھی ہو۔۔۔۔۔"