کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 427
کرتے تھے،جیسے کہ قرآن مجید نے ذکر کیا ہے؛ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُم مِّنْ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖ (الانعام:6؍151) "اپنی اولادوں کو فقر کی وجہ سے قتل مت کرو،ہم تمہیں رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی دیں گے۔" وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْ (الاسراء:17؍31) "اپنی اولادوں کو فقر کے ڈر سے قتل مت کرو،ہم انہیں رزق دیں گے اور تمہیں بھی دے رہے ہیں۔" سو اگر کوئی یہ کام فقر یا اندیشہ فقر کے تحت کرے تو وہ حرام کا مرتکب ہو گا،اور اگر کوئی کسی اور دینی یا دنیاوی غرض سے کرے تو دیکھا جائے گا،جیسے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں معلوم کیا،تو آپ نے ان کو معذور جانا،اور ان کی مصلحت کے پیش نظر انہیں رخصت دے دی۔ اور بعض اوقات کچھ چیزوں میں نفع و ضرر کے دونوں پہلو ہوتے ہیں۔تو اگر ضرر کا پہلو غالب ہو جیسے کہ شراب اور جوئے میں ہے تو شریعت اسے حرام کہتی ہے: يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا (البقرۃ:2؍219) "یہ لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں سوال کرتے ہیں،کہہ دیجیے کہ ان میں بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے کچھ فائدے بھی ہیں،مگر ان کا گناہ ان کے نفع سے بہت بڑا ہے۔" اس صورت میں ان کے فوائد کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ اور اگر کوئی ایسی چیز ہو کہ اس میں نفع و ضرر برابر برابر ہوں تو بھی اسے حرام کہا جانا چاہیے۔ کیونکہ ضرر کا دور کرنا نفع حاصل کرنے کی نسبت زیادہ راجح ہوتا ہے۔اور جہاں نفع اور فائدہ،اس کے نقصان کے مقابلے میں زیادہ ہو تو اسے مباح کہا جاتا ہے اور اکثر ادویات اسی قاعدہ کے ضمن میں آتی ہیں۔مثلا عقاقیر (جڑی بوٹیاں) کہ ان میں کسی قدر ضرر بھی ہوتا ہے کہ یہ جگر یا گردوں پر اثر انداز ہوتی ہیں مگر ان کے دیگر فوائد غالب اور زیادہ ہوتے ہیں،جو بالعموم دوا کے ساتھ بیان کیے گئے ہوتے ہیں۔ تو ہمارے اس مسئلہ میں بھی یہی صورت ہے کہ مانع حمل ادویات بعض اوقات خواتین کے لیے کسی قدر نقصان دہ بھی ہوتی ہیں،لیکن اکثر اطباء کا کہنا ہے کہ یہ عوارض مثلا سر چکرانا یا متلی ہونا وغیرہ،یہ صرف ابتدا میں ہوتے ہیں،جو آہستہ آہستہ دور ہو جاتے ہیں۔اور ان کے مقابل کچھ اور چیزیں بھی ہیں مثلا لولب،اس کے مضرات اس کے فوائد کی نسبت کہیں کم ہیں۔بہرحال جب ان چیزوں کے فوائد زیادہ اور مضرات بہت کم اور وقتی ہوں تو ان کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ (2) ۔۔اور دوسرا سوال کہ بچے کو قبل از وقت دودھ چھڑانے میں گناہ ہونا،اس سبب سے کہ اس کی ماں