کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 426
جواب:آپ کی اہلیہ کو اس قدر طویل ایام سے آنے والا خون حیض نہیں ہے،بلکہ یہ استحاضہ ہے۔اس کے ذمے یہ ہے کہ اسے اپنی سابقہ عادت کے مطابق ہر مہینے اتنے دن توقف کرنا چاہیے (نماز روزہ ادا نہ کرے) پھر ان ایام کے گزرنے کے بعد غسل کرے اور نماز شروع کر دے اور ہر نماز کے لیے تازہ وضو کیا کرے اور ساتھ ہی حتی الامکان لنگوٹ وغیرہ سے تحفظ حاصل کرے،اور اگر اس نے ایام حیض کے علاوہ کی نمازیں چھوڑی ہیں تو ان کی قضا دے۔(مجلس افتاء) سوال:کیا ایسے ذرائع استعمال کرنا جائز ہے جو عورت کے لیے مانع حمل ہوں یا اس میں وقفہ بڑھاتے ہوں؟ اور ان کا استعمال کب جائز ہے جبکہ ان سب ذرائع میں نقصانات بھی ہوتے ہیں؟ اور کیا چھوٹے بچے کا جس کی عمر چند مہینے ہو،نئے حمل کی وجہ سے دودھ چھڑا دینا جائز ہے،اس میں کوئی گناہ تو نہیں؟ جواب:عورت کے لیے جائز ہے کہ اگر وہ ضرورت محسوس کرتی ہو تو وقتی طور پر ایسے ذرائع اختیار کر سکتی ہے جو اس کے لیے مانع حمل ہوں۔اس کی دلیل وہ حدیث ہے جو صحیح بخاری میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: "ہم عزل کیا کرتے تھے جبکہ قرآن بھی نازل ہو رہا تھا۔"[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے اس کا نہ حکم دیا اور نہ اس سے منع فرمایا۔ خیال رہے کہ کچھ وقت تک کے لیے حمل کو روک دینا بھی تین پہلو رکھتا ہے یعنی کہیں مباح ہو گا اور کہیں مکروہ یا حرام۔ حرام اس صورت میں ہے جب کوئی فقر یا اندیشہ فقر کی وجہ سے اس طرح کرے۔اس پر علماء کا اتفاق و اجماع ہے۔اور صحیح مسلم میں سیدہ جداوہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: "یہ مخفی طور پر زندہ درگور کرنا ہے۔" [2] امام ابن حزم رحمہ اللہ نے اس حدیث کو عزل کی رخصت والی حدیث کا ناسخ قرار دیا ہے جو حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔لیکن اس قسم کی مختلف احادیث کو مہمل ٹھہرانے کی بجائے قابل عمل کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔چاہیے کہ ان احادیث میں جمع و تطبیق کی صورت نکالی جائے۔جمہور علماء کا یہی اصول ہے۔ جمہور کے نزدیک 'واد" (زندہ درگور کرنا) اہل جاہلیت کا معمول تھا اور وہ یہ کام فقر یا اندیشہ فقر کی بنا پر
[1] صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب العزل،حدیث:5208،5209وصحیح مسلم،کتاب النکاح،باب حکم العزل،حدیث:1440(صحیح مسلم میں ہے کہ اسحاق بن ابراہیم نے اس حدیث میں یہ الفاظ بھی ذکر کیے ہیں کہ اگر کسی چیز سے روکا جانا ہوتا تو قرآن ہمیں اس عمل سے ضرور روکتا)۔ [2] صحیح مسلم،کتاب النکاح،باب جواز الغیلۃ،حدیث:1442۔