کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 411
طرح اگر کوئی از خود طواف سے عاجز ہو یا سوار ہو کر بھی نہ کر سکتا ہو تو اسے اٹھا کر طواف کرایا جائے گا۔ اور جو حضرات یہ فرماتے ہیں کہ اس عورت کے لیے بلا طہارت طواف جائز ہے،خواہ وہ غیر معذور بھی ہو،جیسے کہ اصحاب ابی حنیفہ رحمہ اللہ اور احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں،تو ان کا قول اس کے عذر کے پیش بہت اولی اور لائق قبول ہے اور رہا غسل کرنا،اگر وہ کر لے تو بہت بہتر ہے،جیسے کہ کوئی حیض یا نفاس والی احرام کے لیے کرتی ہے۔واللہ اعلم۔ (شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ) سوال:ایک عورت نے حج کیا اور طواف افاضہ سے پہلے اسے ماہواری کے ایام شروع ہو گئے،اور جب اس کے رفقائے سفر کی روانگی کا وقت آیا تو اس نے اپنے ولی کو اپنا وکیل بنایا کہ میری طرف سے طواف افاضہ اور سعی کرے،چنانچہ اس نے ایسے ہی کیا اور پھر وہ اپنے ملک روانہ ہو گئے۔کیا اس عمل میں وکالت جائز ہے؟ خیال رہے کہ یہ حج نفلی تھا۔ جواب:فقہاء کے کلام میں بظاہر اس عمل کا جواز معلوم ہوتا ہے،بشرطیکہ حج نفلی ہو،اور جسے وکیل بنایا ہو وہ اس سال اپنے حج اور اعمال حج سے فارغ ہو چکا ہو۔اور یہ بالخصوص ضرورت کے وقت ہی ہو سکتا ہے۔واللہ اعلم۔(محمد بن ابراہیم) سوال:ایک عورت کو آٹھویں ذوالحجہ کو نفاس آ گیا،مگر اس نے ارکان حج پورے کر لیے سوائے اس کے کہ طواف افاضہ اور سعی نہ کر سکی۔پھر دس دن بعد اس نے محسوس کیا کہ وہ پاک ہو رہی ہے،تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ غسل کر کے باقی ارکان پورے کر لے؟ جواب:(1) ہاں،اگر بالفرض اسے آٹھویں ذوالحجہ کو نفاس آ جاتا ہے تو وہ حج کر سکتی ہے۔لوگوں کے ساتھ عرفات اور مزدلفہ میں وقوف کر لے،اور دوسرے اعمال حج جو حاجی کرتے ہیں مثلا کنکریاں مارنا،قربانی کرنا اور بال کاٹنا وغیرہ ادا کرے۔اور اس پر طواف افاضہ اور سعی رہ جائے گی تو اسے پاک ہونے تک مؤخر کر دے۔تو اگر وہ دس دن بعد یا اس سے بھی بعد یا اس سے پہلے ہی پاک ہو جائے تو اسے غسل کر کے نماز روزے کے اعمال کرنے چاہییں اور طواف اور سعی بھی کرے۔اور نفاس سے طہارت کی کم از کم کوئی معین مدت نہیں ہے۔بعض اوقات عورتیں دس دن میں یا اس سے بھی کم میں پاک ہو جاتی ہیں۔مگر زیادہ سے زیادہ کی مدت معین ہے جو چالیس دن ہیں۔جب چالیس دن پورے ہو جائیں تو اگر خون جاری بھی ہو تو صحیح قول یہ ہے کہ یہ خون فاسد ہے،یہ عورت اپنے آپ کو پاک شمار کرے اور غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دے،اور یہ اپنے شوہر کے لیے بھی حلال ہو گی۔اور صفائی میں خوب اہتمام کرے کہ لنگوٹ وغیرہ باندھ کر رکھا کرے اور ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے۔اور یہ بھی جائز ہے کہ ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کی نمازیں جمع کر کے پڑھ لیا کرے،جیسے کہ