کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 374
"اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے،اور ہر بندے کے لیے وہی ہے جو اس نے نیت کی۔"[1] (محمد بن صالح عثیمین) سوال:میرا چھوٹا بچہ روزہ رکھنے پر اصرار کرتا ہے،حالانکہ روزہ اس کے لیے بوجہ صغر سنی اور کمزوریِ صحت نقصان دہ ہے،تو کیا میں اس پر اس بارے میں سختی کر سکتی ہوں کہ وہ روزہ نہ رکھے؟ جواب:جب بچہ چھوٹا ہو،بالغ نہ ہوا ہو تو اسے روزہ رکھنا فرض نہیں ہے۔لیکن اگر وہ رکھ سکتا ہو اور اسے مشقت نہ ہوتی ہو تو اس سے روزہ رکھوانا چاہیے ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے چھوٹے بچوں کو روزے رکھواتے تھے،حتیٰ کہ بعض اوقات وہ اس وجہ سے روتے تو انہیں کھلونے وغیرہ دے کر بہلاتے تھے۔ اور اگر ثابت ہو کہ روزہ اس صغیر السن کے لیے نقصان دہ ہے،تو اسے اس سے روکنا جائز ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان چھوٹے بچوں کو ان کی مصلحت کے پیش نظر ان کے مال دینے سے منع فرمایا ہے،اس اندیشے کے تحت کہ وہ اپنا مال ضائع کر بیٹھیں گے۔تو اس کے مقابلے میں بدن کا نقصان زیادہ قابل اہتمام ہے،لہذا اسے روزہ رکھنے سے روکا جائے،مگر اس معاملے میں سختی سے کام نہ لیا جائے۔کیونکہ بچوں پر سختی کرنا تربیتی نقطہ نظر سے مناسب نہیں ہوتا۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:حدیث میں آیا ہے کہ "جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں" تو کیا اس کے یہ معنی ہیں کہ جو بندہ رمضان میں فوت ہو جائے وہ بلا حساب جنت میں داخل کر دیا جاتا ہے؟ جواب:نہیں معاملہ ایسے نہیں ہے،بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ جنت کے دروازے عمل کرنے والوں کی فرحت اور خوشی کے لیے کھولے جاتے ہیں تاکہ ان عمل کرنے والوں کو ان میں داخلے کی ترغیب ہو،اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں تاکہ اہل ایمان نافرمانیوں سے بچتے رہیں اور ان میں داخل نہ ہوں۔اس کے یہ معنی نہیں کہ رمضان میں وفات پانے والا بلا حساب جنت میں داخل ہو گا،بلکہ بلا حساب جنت میں جانے والوں کے اوصاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائے ہیں کہ: "یہ وہ لوگ ہیں جو (شرکیہ و بدعیہ) دم جھاڑ نہیں کرواتے،داغ نہیں لگواتے،بدفالی نہیں لیتے اور اپنے رب ہی پر توکل کرتے ہیں۔" [2]
[1] صحیح بخاری،کتاب بدء الوحی،باب کیف کان بدء الوحی الی رسول اللّٰه،حدیث:1 و صحیح مسلم،کتاب الامارۃ،باب قولہ:انما الاعمال بالنیۃ،حدیث:1907 [2] صحیح بخاری،کتاب الرقاق،باب و من یتوکل علی اللّٰه فھو حسبہ،حدیث:6472 و صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب الدلیل علی دخول طوائف من المسلمین ا لجنۃ،حدیث:218