کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 373
تو ہمیں روزہ فرض کیے جانے کی حکمت معلوم ہوتی ہے،اور وہ ہے اللہ کا تقویٰ حاصل ہونا،اس کا ڈر اور اس کی عبادت کرنا،اور تقویٰ سے مراد ہی یہ ہے کہ انسان ہر طرح کے حرام کام چھوڑ دے،جس میں اوامر و احکام کا سر انجام دینا اور ممنوعات سے بچنا شامل ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میں ثابت ہے کہ: "جو بندہ جھوٹ بات نہیں چھوڑتا،جھوٹ پر عمل سے باز نہیں رہتا اور جہالت کا مرتکب ہوتا ہے،ایسے بندے کے بارے میں اللہ کو کوئی ضرورت نہیں ہے کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔" [1] لہذا روزے دار پر لازم آتا ہے کہ ناجائز گفتگو اور حرام کاموں سے پرہیز کرے،غیبت نہ کرے،جھوٹ نہ بولے،چغلی سے پرہیز کرے،حرام خریدوفروخت بلکہ ہر طرح کے حرام سے اجتناب کرے۔جب انسان پورا ایک ماہ ان امور کی پابندی کرے گا تو امید ہے کہ بقیہ سال کے دنوں میں بھی اس کا نفس ٹھیک رہے گا۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے روزے دار اپنے روزہ دار یا بے روزہ ہونے میں کوئی فرق نہیں کرتے،ان کی عادت میں کوئی فرق نہیں آتا،پہلے کی طرح ہی وہ جھوٹ،دھوکہ اور حرام گفتگو وغیرہ کے مرتکب ہوتے رہتے ہیں،انہیں اس بات کا شعور ہی نہیں ہوتا کہ انہیں اپنے روزے کا احترام بھی کرنا ہے۔اور ان اعمال سے اگرچہ روزہ ٹوٹتا تو نہیں ہے لیکن اجروثواب ضرور کم ہو جاتا ہے،اور عین ممکن ہے کہ گناہ و ثواب کے تقابل میں روزے کا اجر بالکل ہی ضائع ہو جائے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا شوال کے چھ روزے رمضان کی قضا دینے سے پہلے رکھے جا سکتے ہیں؟ اور کیا سوموار اور جمعرات کے روزے ماہ شوال میں اس نیت سے رکھے جا سکتے ہیں کہ رمضان کی قضا ہوں اور سوموار اور جمعرات کے روزے بھی؟ جواب:شوال کے چھ روزوں کا اجروثواب اسی صورت میں ہے جب انسان نے رمضان کے پورے روزے رکھے ہوں۔اگر کسی کے ذمے رمضان کے روزے رہتے ہوں تو اسے شوال کے روزے ان کی قضا دینے کے بعد ہی رکھنے چاہییں۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "جو رمضان کے روزے رکھے پھر ان کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے۔" [2] لہذا ہمارا کہنا یہ ہے کہ جس کے ذمے رمضان کی قضا باقی ہو وہ پہلے یہ قضا دے،پھر شوال کے روزے رکھے اور اگر ایسا اتفاق ہو کہ شوال کے روزے سوموار اور جمعرات کے دنوں میں رکھے ہیں تو ایسے آدمی کو شوال کے روزوں اور ان دنوں (سوموار و جمعرات) کے روزوں کا ثواب بھی مل جائے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
[1] صحیح بخاری،کتاب الادب،باب قول اللّٰه تعالیٰ:واجتنبوا قول الزور،حدیث:6057،و سنن ابن ماجہ،کتاب الصیام،حدیث:1689 [2] صحیح مسلم،کتاب الصیام،باب استحباب صوم ستۃ ایام من شوال۔۔،حدیث:1164 و سنن ابی داود،کتاب الصیام،باب فی صوم ستۃ ایام من شوال ،حدیث:2433