کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 372
فرمان ہے: الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللّٰهِ ۗ أَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ﴿٢٨﴾(الرعد:13؍28) "اللہ کے منتخب بندے وہ لوگ ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کے دل اللہ کی یاد سے اطمینان پاتے ہیں۔خبردار!اللہ کے ذکر سے دل اطمینان پاتے ہیں۔" 3۔ ایسی چیزوں سے اجتناب کرنا جو اللہ سے دور کرنے والی اور دل کو سخت کر دینے والی ہوں،اور اس سے مراد ہے ہر طرح کے گناہ،بدقماش لوگوں سے میل جول،حرام کھانا،اللہ کے ذکر سے غفلت اور گندی فلمیں وغیرہ دیکھنا۔ 4۔ اور عورت کے لیے بالخصوص یہ ہے کہ وہ اپنے گھر میں رہے،انتہائی ضرورت کے علاوہ باہر جانے سے اجتناب کرے،اور اپنی ضرورت پوری ہو جانے پر فورا گھر واپس آ جائے۔ 5۔ رات کو پوری نیند لینا۔بندہ جب رات کو بروقت سو جاتا ہے تو اسے پچھلی رات قیام کے لیے اٹھنا آسان ہو جاتا ہے۔اور دن کے وقت مناسب نیند لے،تاکہ نمازیں بروقت ادا کر سکے،اور اپنے اوقات کو نیکی اور اطاعت کے کاموں میں مشغول کرے۔ 6۔ زبان کو غیبت،چغلی،جھوٹ اور حرام گفتگو سے بچائے اور اس کی بجائے اللہ کے ذکر میں مشغول کرے۔(صالح فوزان) سوال:بازار،مارکیٹ یا بعض دکانوں پر ایسا ہو جاتا ہے کہ مردوں کو عورتوں سے بات چیت کرنا پڑتی ہے،یا کبھی کسی سے ہاتھ وغیرہ مس کر جاتا ہے،تو ایک روزے دار مرد کے لیے اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:جب کسی مرد کی بات چیت کسی اجنبی خاتون سے کسی شبہ سے بالا ہو،یا اس میں لطف اندوزی مقصود نہ ہو مثلا کسی چیز کے بھاؤ تاؤ کی بات ہو،یا راہ پوچھنے یا بتلانے وغیرہ کی ضرورت پڑ جائے یا بلا ارادہ ہاتھ وغیرہ چھو جائے تو یہ چیز رمضان یا غیر رمضان میں جائز ہے۔لیکن اگر اس گفتگو میں نیت اور ارادہ ہی لطف اندوزی کا ہو تو یہ ناجائز ہے خواہ رمضان میں ہوں یا رمضان کے علاوہ،البتہ رمضان میں اس کی ممانعت اور سخت ہو گی۔(مجلس افتاء) سوال:کیا رمضان کے دنوں میں حرام گفتگو کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ جواب:جب ہم اللہ عزوجل کا یہ فرمان مبارک پڑھتے ہیں: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴿١٨٣﴾(البقرۃ:2؍183) "اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم متقی و پرہیز گار بن جاؤ۔"