کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 368
کے روزے لوگوں کے ساتھ رکھے جا سکیں؟ جواب:میں ان سے بچنے اور پرہیز کرنے کی تلقین کرتا ہوں۔مجھے ڈاکٹروں سے معلوم ہوا ہے کہ ان گولیوں سے عورت کی صحت پر بہت برا اثر ہوتا ہے۔چونکہ ماہانہ نظام ایک ایسا فطری عمل ہے جو اللہ عزوجل نے حوا کی بیٹیوں پر مقدر فرمایا ہوا ہے،لہذا اس خاتون کو چاہیے کہ اللہ کے لکھے پر قناعت کرے،جب مانع نہ ہو روزے رکھے،اور جب یہ شرعی رکاوٹ آ جائے تو روزے چھوڑ دے اور اللہ کی تقدیر پر رضامندی کا اظہار کرے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:میں ایک ایسی عورت ہوں کہ مجھے میرے ایام مہینے کے آخر میں آتے ہیں،تو اس طرح رمضان المبارک میں میں ایک بہت بڑی خیر سے محروم رہ جاتی ہوں۔کیا میرے لیے جائز ہے کہ گولیاں استعمال کر لوں،جو مانع ایام ہوتی ہیں،اور میں نے اپنے ڈاکٹر سے پوچھا ہے،اس کا کہنا ہے کہ ان کا کوئی نقصان نہیں ہے؟ جواب:میں انہیں اور اس اجنبی خواتین سے،جنہیں ماہ رمضان میں ایام مخصوصہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے،کہنا چاہوں گا کہ ان سے جو نمازیں اور قراءت قرآن وغیرہ چھوٹ جاتے ہیں،یہ سب اللہ عزوجل کے قضا و قدر کے فیصلے ہیں،چاہیے کہ انہیں صبر سے قبول کیا جائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی فرمایا تھا،جب کہ وہ اس کیفیت سے دوچار تھیں کہ "یہ وہ چیز ہے جو اللہ عزوجل نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ دی ہے۔"[1] لہذا ہم بھی اس خاتون سے یہی کہیں گے کہ یہ مخصوص ایام جو اللہ نے آدم علیہ السلام کی بیٹیوں پر لکھ دیے ہیں ان پر صبر کریں اور اپنے آپ کو خطرے میں نہ ڈالیں۔ہماری تحقیق کے مطابق مانع ایام گولیاں خاتون کی صحت پر منفی اثرات ڈالتی ہیں،ان سے عورت کے رحم میں خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں،بلکہ ان ادویات کی وجہ سے رحم میں پرورش پانے والے جنین کی شکل و صورت تک بگڑ جاتی ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ روزے کی حالت میں کھانے کا ذائقہ چکھ لے؟ جواب:اس مسئلے کا حکم یہ ہے کہ اگر ضرورت ہو تو جائز ہے،مگر ضروری ہے کہ پھر فورا تھوک دے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ایک شخص کا سوال ہے کہ اس کی والدہ کی عمر تقریبا پینسٹھ برس ہو رہی ہے اور گزشتہ انیس سال سے اس کے ہاں کوئی ولادت نہیں ہوئی ہے لیکن پچھلے تین سال سے اسے مسلسل خون آنے کا عارضہ ہو گیا ہے،شاید یہ
[1] صحیح بخاری،کتاب الحیض،باب تقضی الحائض المناسک کلھا الا الطواف بالبیت،حدیث:299 و صحیح مسلم،کتاب الحج،باب بیان وجوہ الاحرام وانہ یجوز افراد الحج والتمتع،حدیث:1211 و سنن ابی داود،کتاب المناسک،باب فی افراد الحج،حدیث:1782